Monday 28 August 2017

پلاسٹک شاپنگ بیگز سے آلودگی میں اضافہ اور سیوریج بند By M Tahir Tabassum Durrani

http://www.abtak.com.pk/qaalam.htm
29-08-2017


مکمل تحریر >>

پلاسٹک شاپنگ بیگز سے آلودگی میں اضافہ اور سیوریج بند By M Tahir Tabassum Durrani



پلاسٹک شاپنگ بیگز سے آلودگی میں اضافہ اور سیوریج بند

حدیث پاک کا مفہوم ہے (اطہور شطر لاایمان) ترجمہ؛ صفائی نصف ایمان ہے ؛ویسے تو انسان کو ہر وقت پاک اور صاف رہنا چاہیے اور اس کے ساتھ ساتھ اپنے گھر بار اور اردگرد کے ماحول کو بھی صاف ستھرا رکھنا چاہیے تا کہ ایک صحت مند معاشرے کی تشکیل ہو سکے ۔اللہ کریم نے اس دنیا کو بہت ہی خوبصورتی سے سجایا ہے ۔ کہیں گھنے درخت اگائے تو کہیں سر سبز و شاداب باغات پیدا کیے ، کہیں دریا کہیں سمند ر تو کہیں آسمان کو چھوتے بڑے بڑے پہاڑ جو ، زمیں کی دلکشی میں اضافہ کرتے ہیں، ان خوبصورت نظاروں کو دیکھتے ہی اللہ کی قدرت اور انسان پر دی گئی نعمتوں کا احساس ہوتا ہے کہ اللہ کریم نے کتنی خوبصورتی سے اس دنیا کو انسانوں کے لیے سجایا ہے اور کوئی ایک چیز بھی فالتو نہیں پیدا فرمائی تا کہ حضرت انسان کی خواہشات کی تکمیل ہو سکے ۔ قرآن مجید میں اللہ کریم کا ارشا دہے جس میں اللہ تعالی ٰ اپنی کاری گری کی تعریف فرما رہے ہیں۔ سورۃ نمل آیت نمبر۸۸ میں ارشاد باری تعالیٰ ہے۔ اللہ کی قاری گری ہے ، جس نے ہر چیز کو مناسب انداز میں مظبوط بنا رکھا ہے۔قرآن پاک بھی ہمیں پاکیزگی کا درس دیتا ہے کیونکہ ا للہ پاک صاف ہے اور وہ پاک صاف لوگوں کو پسند فرماتا ہے۔
اگر صحت مند زندگی کی خواہش ہے تو اس کے لیے ضروری ہے کہ ماحول بھی صاف ستھر ا اور گندگی اور الودگی سے پاک ہو کیونکہ اگر ہم اپنی یا اپنے گھر کی صفائی کرلیتے ہیں وہ کوڑا کرکٹ باہر گلیوں میں پھینک دیتے ہیں تو اس سے ماحول آلودہ ہونے کے قوی امکان ہیں جس سے بیماریاں پھیلنے کا خدشہ پیدا ہوتا ہے ۔اس لیے ہمیں حفظان صحت کے اصولوں کو اپنانا ہوگا پھر جا کر کہیں ایک صحت مند معاشرے کی تشکیل ممکن ہے ۔جہاں اسلام ہمیں خود صاف ستھرا رہنے کی ہدایات دیتا ہے وہیں ماحول کو صاف رکھنے کی تلقین بھی کرتا ہے جب ہم اپنے گھر کا کوڑا کرکٹ باہر پھینک دیں گے اس سے ایک تو بد بو خود گھر والوں کو برادشت کرنا پڑے گی دوسروں کے لیے مشکل ہوگی اور راہگیروں کے لیے وبال جان بنے گا ۔اسلام ہمیں دوسروں کے لیے آسانی پیدا کرنے کا حکم دیتا ہے۔
جہاں ماحول کو دھواں آلودہ کر رہا ہے وہیں آج کل ایک نئی بیمار ی پلاسٹک شاپنگ بیگ بھی یہ کردار ادا کر رہے ہیں۔ پلاسٹک شاپنگ بیگ جہاں عارضی طور پر سہولت فراہم کر رہے ہیں وہیں ماحول کو آلودہ کرنے میں بہت بڑا کردار ادا کر رہے ہیں۔ یہاں ایک بات واضع کر نا چاہوں گا ہمار ی عادت میں تنقید شامل ہوچکی ہے ہم صرف دوسروں پر تنقید کرنا اپنا حق سمجھتے ہیں اس میں کوئی شک نہیں کہ حکومت وقت کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ماحول کا آلودہ ہونے سے بچائیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ ہماری بھی اولین ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم ماحول کو صاف رکھنے میں اپنا کردار ادا کریں۔ پلاسٹک شاپنگ بیگ صفا ئی ستھرائی میں بھی روکاوٹ کا باعث بنتے ہیں پلاسٹک شاپنگ بیگ پائپ نالیوں میں پھنس جاتے ہیں جس سے نکاسی آب میں دشواری ہوتی ہے اور گندہ پانی لوگوں کے گھروں میں گٹروں کے ذریعے داخل ہو جاتا ہے اور ماحول کو آلودہ کر دیتا ہے یہ وہی پلاسٹک شاپنگ بیگ ہے جس کو گلی میں پھینک کر ہم نے اپنے گھر کو صاف کیا تھا۔
پلاسٹک شاپنگ بیگ جہاںآلودگی میں اضافہ کا سبب بن رہے ہیں وہیں نکاسی آب میں شدید مشکلات پیدا کر رہے ہیں محکمہ موحولیات کو چاہیے کہ وہ فوراََ اس مسلے پر غور کرے ، صرف کاغذی کاروائیوں تک محدود نہ رہے بلکہ اس مسلے کے حل کے لیے فوری طور پر عملی طور پر حکمت عملی تیار کرے ۔ جس طرح شہروں کی آبادی میں دن بند اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے وہیں پلاسٹک شاپنگ بیگ کا استعمال بھی کہیں زیادہ ہوتا جا رہا ہے جس سے شہری بہت سے بیماریوں کا شکار ہیں ۔ بہت سے ترقی یافتہ ممالک پلاسٹک شاپنگ بیگ کے استعمال کو ترک کر چکے ہیں لیکن افسوس پاکستان میں ابھی تک اس کا تدارک ممکن نہیں ہوسکا۔محکمہ ماحولیات نے 2002ء میں ایک قانون پاس کیا تھا جس کے رو سے پلاسٹک شاپنگ بیگ کا وزن ۱۵ مائیکرون ہونا ضروری ہے لیکن اس پر عمل درآمد نظر نہیں آرہا ، ایک منصوبہ یہ بھی یا تو اس کا وزن ۵۰ یا ۶۰ مائیکرون کر دینا چاہیے یا اس کی تیاری میں ایسے کیمیکل یا ایسڈ کا استعمال کرنا چاہیے جس یہ پلاسٹک شاپنگ بیگ خود بخود کچھ عرصے بعد تحلیل ہو جائے ۔ کیونکہ پلاسٹک شاپنگ بیگ کا استعمال ماحول کی آلودگی کے ساتھ ساتھ انسانوں اور جانوروں کی صحت کے لیے بھی مضر ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق دوست ہمسایہ ملک چائنہ میں ۶۰ مائیکرون وزن سے کم کا پلاسٹک شاپنگ بیگ استعمال کرنے پر سخت پابندی عائد ہے لیکن ہمارے ملک پاکستان میں ابھی تک اس بات کا فیصلہ ہی نہیں کیا جا سکا کہ اوپر بیان کر دہ طریقہ استعمال کو یقینی بنایا جائے گا یا اس بیگ کے استعمال پر پابندی عائد کی جائے ۔بہت سے ترقی یافتہ ممالک میں کاغذ سے بنے شاپنگ بیگ کو استعمال میں لا یا گیا ہے اس بیگ کی خصوصیت یہ ہوتی ہے کہ کچھ دیر پانی میں پڑا رہنے سے یہ بیگ خود بخود تحلیل ہو جاتے ہیں جس سے نہ تو آلودگی کا باعث بنتے ہیں اور نہ ہی سیوریج کے نظام کو متاثر کرتے ہیں۔پاکستان جیسے ملک میں پلاسٹک شاپنگ بیگ کے استعمال کو روکنا ہوگا کیونکہ مون سون کے سیزن میں سیوریج کے نظام کو بری طرح متاثر کرتے ہیں انسانوں کی نسبت جانوروں کے لیے یہ بہت زیادہ نقصان دہ ہیں۔
اگر حکومت وقت کوئی مثال قائم کر دے ، عملی قدم اٹھائیں تو عوام بھی ان کے نقش پرچلنے لگ پڑے گی۔اس موزی بیماری سے بچنے اور ماحول کو صاف رکھنے کے لیے ہم سب کو مل کر حکومت وقت کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے اور حکومت وقت کو چاہیے کہ وہ ٹھوس و عملی اقدامات اٹھائیں اورپلاسٹک شاپنگ بیگ پر پابندی عائد کرتے ہوئے کاغذ کے بنے شاپنگ بیگز کے استعمال کو یقینی بنائیں آئیں ہم سب مل کر اپنے گھر، محلوں ، گلیوں ، لاری اڈوں ، ریلوے اسٹیشنز اور پارکوں کو اپنی مدد آپ کے تحت صاف ستھرا رکھیں تا کہ ہمارا آنے والا کل آج سے بہتر ہو سکے ۔
مکمل تحریر >>

Tuesday 22 August 2017

خیبر پختون خو ا میں ڈینگی وائرس اب بچ نہ پائے گا By M Tahir Tabassum Durrani

http://www.abtak.com.pk/qaalam.htm
http://sama.pk/epaper/page/10/

مکمل تحریر >>

خیبر پختون خو ا میں ڈینگی وائرس اب بچ نہ پائے گا By M Tahir Tabassum Durrani


خیبر پختون خو ا میں ڈینگی وائرس اب بچ نہ پائے گا

قرآنِ مجید فرقان حمید میں اللہ جلہ شانہ کا ارشاد پاک ہے۔(اور جب میں بیمار ہوتا ہوں تو اللہ تعالیٰ مجھے شِفا دیتے ہیں)(سورہ الشعرا آیت نمبر 80) . restores me to health And when I fall ill, is the One who 
قدرتی آفات و بلایات اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہیں لیکن یہ ہمارے ہی گناہوں اور بد اعمالیوں کا نتیجہ ہوتی ہیں۔ جب ہم اللہ تعالیٰ کے احکامات کو نہیں مانیں گے اور غلط کاریوں میں ملوث ہو کر اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کریں گے تو اللہ کے ایسے عذاب نازل ہونگے ۔ اللہ تعالی نے ان عذاب اور بیمارویوں سے نجات کے لیے کئی دعائیں بھی نازل فرمائیں کیوں کہ اللہ تعالیٰ کے غم و غصے پر اس کی رحمت بھاری ہے۔
پچھلے کچھ عرصے سے پاکستان میں ایک موزی بیماری نے کئی زندگیوں کو نگل لیا ہے اس بیماری کو ڈینگی یا ڈینگو وائرس بھی کہا جاتا ہے ۔اس وائر س کی وجہ سے لوگوں میں خوف و ہراس بھی پایا جاتا ہے ۔اور لوگوں کے دلوں میں یہ سوال بھی پایا جا رہا ہے کہ یہ کو ڈینگی یا ڈینگو وائرس ہے کیا؟ آیئے اس بیماری کی بارے پہلے آپ سے کچھ معلومات کا تبادلہ کرتے ہیں تا کہ قارئین تک بہترین معلومات پہنچ سکیں۔ایک اندازے کی مطابق اس مرض کی ابتدا ایشا، افریقہ اور شمالی امریکہ میں 1775ء میں ہوئی جب ان علاقوں کی رہنے والوں میں ایک عجیب قسم کی وباء پھیلی جس کی وجہ سے مریض کو تیز بخار ہو جاتا اور ساتھ ہی سر اور جوڑوں میں شدید درد شروع ہو جاتا اور بعض اوقات خون کی الٹیاں بھی جاری ہو جاتی۔اس مرض میں مبتلا شخص سات سے دس دن کے اندر ہلاک ہو جاتاجس کی وجہ سے لوگوں میں خوف و ہراش پھیل جاتا ۔ اس وقت کی طبیب اپنی تحقیق کے مطابق اس نتیجے پر پہنچے کہ یہ بیماری ایک خاص قسم کے مچھر کے کاٹنے سے لاحق ہو رہی ہے جو کہ 
باعث تشویش ہے۔
سروے رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ڈینگی کا پہلا کیس 1995ء میں ریکارڈ کیا گیا، جنوبی بلوچستان اور کراچی میں پہلی بار اس بیماری سے تقریباََ 150 کے لگ بھگ افراد متاثر ہوئے اور ایک شخص اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھا۔2003ء میں کے پی کے ، کے علاقے ہری پورمیں تین سو (۳۰۰)کیسز سامنے آئے جبکہ چکوال میں 700 افراد اس مرض میں مبتلا ہوئے جبکہ اس موزی مرض کی وجہ سے 20 سے زیادہ لوگ زندگی کی بازی ہار گئے۔ اس کے بعد ا س بیماری نے پورے پاکستان میں اپنے ڈیر ے ڈال لیے اور مرض بڑھتا گیا جس کی وجہ سے کئی قیمتی جانیں زندگی کی بازی ہار گئیں۔تحقیق کے مطابق ڈینگی بخار ملیریا کی ہی ایک اگلی قسم ہے جو خاص قسم کے: ایڈیز: نامی مچھر کے کاٹنے سے پیدا ہوتی ہے ۔ اس مچھر کی ٹانگیں اور جسامت عام مچھر سے قدرے بڑی ہوتی ہیں اس مچھر کے جسم پر سفید رنگ کی دھاریں ہوتی ہیں۔یہ مچھر گندگی کی بجائے صاف پانی میں پایا جاتا ہے ۔شام اور علی الصباح کا وقت اس کا پسندیدہ وقت ہے جب یہ شکار کی تلاش میں نکلتا ہے ۔ ایک رپور ٹ کے مطابق دنیا میں اس وقت تقریباََ 38 قسم کے مچھر کی اقسام پائی جاتی ہیں جبکہ پاکستا ن میں ابھی اس کی ایک قسم موجو د ہے۔ ڈینگی بخار ایک قابل علاج مرض ہے اللہ تعالی ٰ نے کوئی ایسی بیماری زمین پر نہیں بھیجی جس کا علاج نہ بتایا ہو۔
ماہر ین کے مطابق اس بیماری کا علاج گھر پر ممکن نہیں اس لیے اگر شدید بخار، سر درد ، پیٹ میں درد، ناک اور منہ سے خون آنا ، الٹیاں اور پچس کی علامات ظاہر ہوں تو عطائی ڈاکٹروں کی بجائے فوراََ مستند ڈاکٹر سے رجوع کر نا چاہیے اور بروقت علاج کر و ا کر اس بخار سے نجات حاصل کر نی چاہیے ۔ ڈینگی بخارسے ڈرنے کی بجائے اس کا مقابلہ کرنا چاہیے سری لنکا میں ڈینگی بخار۴۰ سالوں سے موجود ہے لیکن وہاں شرح اموت نہ ہونے کے برابر ہے ،سری لنکا کی عوام اور حکومت نے مل کر اس موزی مرض کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔پنجاب میں ڈینگی بخار کے خاتمہ کا کریڈٹ اگر خادم اعلیٰ پنجاب کو نہ دیا جائے تو یہ ان کی محنت اور عوام کے ساتھ محبت سے زیادتی ہوگی۔ خادم اعلیٰ نے 24 فروری 2013ء کو یوم انسداد ڈینگی بخار بھر پور اندازسے منایا جس کا مطلب لوگوں میں اگاہی پیدا کر نا اور اس سے بچنے کی احتیاطی تدابیر سے لوگوں کا آگاہ کرنا ۔ یہ مہم انتہائی موثر ثابت ہوئی اور پنجاب میں ڈینگی بخار کے خاتمے میں معاون و مدد گار ثابت ہوئی۔متعلقہ محکمے ، سیاسی کارکنان، سول سوسائٹی اور طالب علموں نے مل کراس مہم میں حصہ لیا اور ڈینگی بخار کے خاتمے کو یقنی بنایا۔حکومت پنجاب نے غیر ملکی خدمات حاصل کر کے اس موزی مرض پر قابو پانے میں اپنا کلیدی کردار ادا کیا جس کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے ۔ سینکڑوں قیمتی جانوں کو بچانے میں اس آگاہی مہم نے اپنا کردار ادا کیا۔اگر بر وقت حکومت پنجاب قدم نہ اٹھاتی تو کئی قیمتی جانیں ضائع ہونے کا امکان موجو د تھا۔پرنٹ میڈیا، ٹیلی ویژن اور سوشل میڈیا کی وساطت سے اس آگاہی مہم کو کامیاب بنایا جس کا سہرہ حکومت پنجاب کو جاتا ہے۔حکومت پنجاب کی ہدایات پر سرکاری ہسپتالوں میں ڈینگی بخار کی خاتمے کے لیے کیمپ لگائے گئے اور لوگوں کا بروقت مفت علاج کو یقنی بنایا گیا۔حال ہی میں خیبر پختوں خواہ میں ڈینگی وائرس نے حملہ کر دیا جس کی وجہ سے لوگوں میں پھر سے خوف و ہراس کی لہر دوڑ گئی لیکن افسو س کی بات یہ ہے کہ کچھ لوگوں نے اس مسلے کو بھی سیاسی رنگ دینے کی کوشش کی ۔ لوگوں کی جان و مال کی حفاظت حکومت وقت کی اہم ذمہ داری بنتی ہے لیکن اتنے بڑے بڑے بلند باگ نعرے اور تبدیلی کی دعویدار سرکار ہڈدھرمی دکھاتے ہوئے نہ صرف پنجاب حکومت کی ڈاکٹرز کی ٹیم کو کام سے روکا بلکہ جگہ دینے سے بھی انکار کیا لیکن پنجاب حکومت نے فراغ دلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کیمپوں میں کام کرنا شروع کر دیا اور لوگو ں کا نہ ختم ہونے والا تانتا بندھ گیا۔ تبدیلی سرکار نے پنجاب حکومت کے ساتھ تعاون کرنے کی بجائے سیاسی دنگل سجا لیا۔ لیکن 
اس کے باوجود خادم اعلی پنجاب نے خیبر پختوں خوا میں ڈینگی وائرس سے متاثر لوگوں کے لیے اپنی خدمات پیش کر دیں اور کہا سیاست اپنی جگہ لیکن خیبر پختون خوا کی عوام کی زندگی سیاست سے کہیں زیادہ اہم ہے لہذا حکومت پنجاب کے پی کے کی حکومت کے ساتھ تعاون کر ے گی اور خیبر پختوں خوا میں ڈینگی وائرس کے خاتمے کے لیے اپنی خدمات دے گی۔زرعی شعبہ اور کسان دوستی پاکستان مسلم لیگ (ن) کی معاشی منصوبہ بندی کا بنیادی ستون ہے۔ سی پیک منصوبہ معاشی بحالی میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے اور ن لیگ نے ملک کو خوشحالی کی طرف گامزن کر دیا ہے ۔حکومت وقت امن و امان برقرار رکھنے کے لیے اپنے تمام تر وسائل بروئے کار لارہے ہیں۔
مکمل تحریر >>

Wednesday 16 August 2017

میاں نواز شریف دلوں کا مستقبل By M Tahir Tabassum Durrani

http://sama.pk/epaper/page/10/
my article published in daily sama today
17-08-2017


مکمل تحریر >>

میاں نواز شریف دِلو ں کا نہیں بر اعظموں کا وزیر اعظم ہے by M Tahir Tabassum Durrani


میاں نواز شریف دِلو ں کا نہیں بر اعظموں کا وزیر اعظم ہے

میں ا کیلا ہی چلا تھا جانب منزل مگر
لوگ ساتھ آتے گئے اور کارواں بنتا گیا۔
28 جولائی 2017ء کو پانامہ کیس کا فصیلہ معزز عدالت عظمیٰ نے سنا یا جس کے تحت ملک کے جمہوری وزیر اعظم کو نا اہل قرار دے دیا گیا۔اس فیصلے کو تسلیم کرتے ہوئے عوامی وزیر اعظم نے من و عن سر تسلیم خم کیا اور عدالت کے اس فیصلے کی عزت اور شان کے مطابق وزارت سے سبکدوش ہوگئے ۔میرے خیال کے مطابق اگرکسی وزیر کو اس کے عہدے سے نکالنا ہو تویہ حق صرف پارلیمنٹ کے پاس ہونا چاہیے کہ اپوزیشن عدم اعتماد کی درخواست دائر کرے اور ووٹنگ کے ذریعے نااہل قرار دے کر اسمبلی سے نکالنا چاہیے ہمارے ملک کی بد قسمتی یہ ہے کسی بھی حکومت کو پورے پانچ سال دیے ہی نہیں جاتے ، اگر حکومت اپنی مدت پوری کرے تو عوام کو اندازہ ہو جاتا ہے کہ کس نے ملک کے لیے کیا کیا، اگر حکومت عوام کی امنگوں پر پورا نہ اترے تو آنے والے الیکشن میں دوسری سیاسی پارٹی کو ووٹ دے کر اُسے آگے لائے۔ 
یہ ملک کسی ایک سیاسی جماعت کی جاگیر نہیں کہ جب اس کا اپنا دل کرے وہ سب کر لے لیکن جب کوئی دوسری سیاسی جماعت اپنے منشور کو عوام کے پاس لے کر جائے تو اس سے یہ حق چھین لیا جائے، اگر کوئی انصافی بھائیوں کی جماعت کو پسند نہیں کرتا اور کسی دوسری سیاسی جماعت سے اپنی وابستگی رکھتا ہے تو اسے غدارِ وطن کہا جا ئے گا اور اگر انصافیوں کی جماعت کو پسند کرتا ہے تو محب وطن شہری کہلاتا ہے۔ خود 126 دن دھرنا دیں، ملک میں افرا طری پھیلائی۔ معیشت کا پہیہ جام کر دیں ، ملک کو ڈیڈ لاک کر دیں گانے بجانے سے لوگوں کی نیندیں حرام کر دیں، پی ٹی وی کی عمارت پر قبضہ کر لیں تب سب جائز ہے، یہ دوغلی پالیسی کہلاتی ہے جمہوریت کا حسن یہی ہے کہ ہرشہری کو حق حاصل ہے کہ وہ جس سیاسی جماعت کو چاہے پسند یا نا پسند کرے ۔ اسی طرح ایک اور سیاسی و مذہبی جماعت ہے ان کے ورکر کا بھی یہی وژن ہے کہ اگرکوئی ان کے خیالات و نظریات سے وابستگی نہیں تو ایک تو وہ محب وطن شہری نہیں بلکہ وہ یزید و مردود ہے ان کی تربیت کا یہ عا لم ہے۔
میاں محمد نواز شریف نااہلی کے بعد جب پنجاب ہاؤس جانے لگے تو ان کے چاہنے والوں کا ٹھاٹھیں مارتا سمند ر اُمڈ آیا اور اپنے ہر دل عزیز لیڈر کے استقبال میں پھولوں کے ہار لیے جوق در جوق جمع ہونے شروع ہوگئے ۔ عدالت کے فیصلے کی عزت اور تقویم میں رائی برابر حکم ادولی نہیں کی گئی اور فیصلے کو مانتے ہوئے عوامی لیڈر عوام کے پاس آ گیا جسے عوام نے اپنے ووٹ کی طاقت سے تین مرتبہ اس اعلیٰ مقام تک پہنچایا کسی بھی ملک میں سب سے بڑی عدالت عوام کی عدالت ہوتی ہے ۔ پیپلز پارٹی کی دور حکومت میں خود محترم طاہرالقادری صاحب نے اسلام آباد میں دھرنا دیا تھا۔لیکن مثبت مذاکرات اور عقل و فہم کے ذریعے اس دھرنے کو ختم کیا گیالیکن حکومت وقت نے بُرا بھلا نہ کہا۔
میاں محمد نواز شریف کی پارٹی ایک واضع اکثریت کے ساتھ حکومت بنانے میں کامیاب ہوگئی 5جون2013ء کو میاں نواز شریف نے ملک کے وزیراعظم کے طور پر حلف اٹھایا ، صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر اور عسکری قو ت کو ساتھ لے کر سب سے پہلے ملک سے دہشتگردی کا قلعہ قمہ کر نے کے لیے سرتن دھن من ایک کر کے کوششیں شروع کر دیں اور ملک میں امن قائم کرنے میں کامیاب ہوئے ۔ملک کو بحرانوں سے نکالنے کے بے شمار عوامی فلاحی منصوبہ جات پر کام کرنا شروع کر دیا ۔ ملک جہاں لمبی لمبی لوڈشیڈنگ کی جاتی تھی اس پر قابوپانے میں کامیاب ہوئے پیٹرول کی قیمتیں سابقہ حکومت میں کبھی برقرار نہ رہتی تھیں ن لیگ نے اس مسلے کو بھی حل کیا۔پور ے ملک میں شاہرا ت کا جال بچھایا جس سے نقل و حمل میں آسانی پیدا ہوئی جو نہ صرف سفری سہولتیں مہیا کرتی ہیں بلکہ ملک میں تجارت کے فروغ میں اہم کرردار ادا کرتی ہیں۔نواز شریف ہی وہ انسان ہے جس نے پاکستان کوبحرانوں سے نکال کر ترقی کی راہوں پر ڈالا،آج اگر یہ عظیم لیڈر اپنے عہدے سے فارغ کر دیا گیا ہے مگر اپنے چاہنے والوں کے دلوں پر ہمیشہ راج کرے گا، کسی کے دل سے کسی کی محبت کو نکالنا کسی قانون میں شامل نہیں۔نواز شریف جب بھی اقتدار میں آئے ملک میں ترقی کی راہیں ہموار ہوئیں، نواز شریف کو ہٹا نے کا مقصد سی پیک جیسے منصوبے پر کڑی ضرب لگانے اور اسے بند کرانے کا منصوبہ بھی ہو سکتا ہے ۔ اگر چائنہ سی پیک کو روک دیتا ہے تو اس کا نقصان صرف اور صرف پاکستان کو ہوگا اور اس کا فائدہ بلا شبہ ملک دشمن قوتوں کو ہو گاجن کو یہ ترقی ہضم نہیں ہو رہی۔لیکن اب پاکستان کی عوام میں شعو ر بیدا ہو چکا ہے وہ اچھے برے کی پہچان خوب رکھتے ہیں وہ یہ بھی جانتے ہیں کہ کون ملک کا وفا دار اور کون ملک کے نام پر خالی دعوے اور بلنگ و باگ نعرے لگانے والے ہیں۔پاکستان مسلم لیگ (ن )کا مشن پاکستان کو ایشین ٹائیگر بنانا اور اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا ہے دشمن جان لے اب ایسے ہر گز نہیں ہو گا پاکستان اب ترقی کی راہوں پر گامزن ہو چکا ہے اور اب اس کی منزل قریب ہے ۔ عوام نے فیصلہ کر لیا ہے کہ سیاسی شعبدہ باز اب ہاتھ ملتے رہ جائیں گے۔ عوام نے اپنے قائد کا ایسا فقید المثال استقبال کیا جس کی ماضی میں نظیر نہیں ملتی۔ ڈگڈگی بجانے والے مداریوں نے کئی روکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کی مگر ا نکو منہ کی کھانا پڑی بلا شبہ نواز شریف مقبول ترین لیڈر ہیں اور لوگوں کے دلوں میں ایسے ہی رہیں گے۔وہ جی ٹی روڈ سے جہاں جہاں سے گذرتے ان کے چاہنے والے پھولوں کی پتیوں سے ان کا استقبال کرتے ، عمر کی تفریق سے بالا تر لوگ اپنے عظیم قائد کی صرف ایک جھلک دیکھنے کے لیے گھنٹوں بے تابی سے کھڑے رہے او ر جیسے اپنے عظیم کا قافلہ ان کے پاس سے گذرتا گل پاشی کرتے ہو ئے استقبال کرتے رہے ، مخالفین اپنے ہتھکنڈے استعمال کرتے رہے لیکن سوائے رسوائی کی ان کے ہاتھ کچھ نہ آیا۔ سب سے زیادہ خوش آئند بات یہ کہ اس قافلے میں کوئی گانا بجانا نہ تھارقص و سرور کی کی کوئی محفل نہ تھی اس کے باوجود لاکھوں لوگوں نے اپنے قائد کا گرم جوشی سے استقبال کر کے اپنی عقیدت کا اظہار کیا۔
مکمل تحریر >>

Thursday 10 August 2017

انرجی و کولڈ ڈرنکس پرپابندی۔ شکریہ شہباز شریف By M Tahir Tabassum Durrani

مکمل تحریر >>

انرجی و کولڈ ڈرنکس پر بابندی۔ شکریہ شہباز شریف By M Tahir Tabassum Durrani

انرجی و کولڈ ڈرنکس پر بابندی۔ شکریہ شہباز شریف


ہمارے پیار ے آقا کریم حضرت محمد ﷺ کا ارشا د پاک ہے ۔(تم سب نگران ہواور تم میں سے ہر ایک سے اس کے ماتحت افرادکے بارے میں پوچھا جائے گا۔بادشاہ نگران ہے اس سے اس کی رعایا کے بارے پوچھا جائے گا۔آدمی اپنے اہل و عیال کا نگران ہے اس سے اس کے اہل و عیال کے بارے میں پوچھا جائے گا۔عورت اپنے خاوند کے گھراور اولاد کی نگران ہے اس سے ان کے بارے پوچھا جائے گا۔ ) کسی بھی ملک یا قوم کی ترقی کا راز صرف اور صرف اچھی اور معیاری تعلیم میں پنہاں ہے۔ ایسی قومیں کبھی ترقی کی منزلوں کو نہیں چھو سکتیں جو تعلیم سے عاری ہو۔معیار ی اور سستی تعلیم کو عام کرنا ریاست کے فرائض منصبی کی خاصہ ہیں اور تعلیم حاصل کر نا ہر مرد عورت پر فرض قرار دیا گیا ہے۔
پاکستان کو معرض وجود میں آئے 69 سال 11 ماہ کا طویل عرصہ بیت گیا لیکن تعلیم کا نظام درست نہ ہوسکا اس کا یہ مطلب نہیں کہ تعلیم کے میدان میں پاکستان بالکل زیرو ہے وقت کے ساتھ ساتھ اس نظام میں تبدیلیاں اور بہتری کی کوششیں جاری رہی ہیں اس کے باوجود ایک خاص بات جو طالبعلموں پر سوار رہی ہے وہ ایک دہری زبان ، یعنی گھر یا ہر اردو جبکہ سکولوں میں انگریزی زبان کا استعمال۔ جس کی وجہ سے نہ اردو سیکھ سکے نہ انگریزی زبان۔ نوے کی دہائی کی بات کی جائے تو سکول جانا سب سے مشکل کا م ہوتا تھا سرکاری سکولوں میں ماسٹر صاحب کی ڈنڈوں کا خوف پھر کتابوں کا بوجھ اور اس کے ساتھ ساتھ سکول کی عمارتوں کا فقدان اور کھلے میدان میں تعلیم حاصل کرنا ایک مشکل مرحلہ تھا اور زیادہ تر بچے ماسٹر کے ڈنڈوں کے خوف سے سکول جاتے سے کتراتے تھے جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ پاکستان میں تعلیم کا معیار گرتا چلا گیا اور جہالت بڑھتی گئی۔کہاوت مشہور ہے اگر ایک سال کی منصوبہ بندی کرنی ہے توفصلیں اگاؤ، اگر پوری صدی کی منصوبہ بندی کرنی ہے تودرخت لگاؤ اوراگر ہزا ر سال کی منصوبہ بندی کرنی ہے توتعلیم پر سرمایہ کاری کرو۔2005ء میں پنجاب کے تمام سرکاری سکولوں میں مار نہیں پیار کا قانون پاس ہوا تا کہ بچوں کے اندر جو ڈنڈوں کا خوف ہے اور اس خوف کی وجہ سے وہ سکول جانے سے گھبراتے جس کی وجہ سے معاشرے میں بگاڑ اور جہالت جنم لیتی ہے وہ خوف ختم کرنا ہے ۔ اس قانون کے بعد یہ بات مشاہدے میں آئی ہے کہ بچوں میں سکول جانے کا شوق بیدار ہوا ہے اور تعلیم کی میدان میں کافی ترقی دیکھنے میں آئی ہے۔
پنجاب حکومت شروع دن سے ہی پنجاب میں ترقیاتی کاموں پر توجہ دے رہی ہے اور بحرانوں سے نکالنے کے لیے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔پنجا ب حکومت نے سکولوں میں مفت کتابیں تقسیم کرنے کا وعدہ پورا کیا تا کہ متوسط خاندان کے لوگ اس سہولت سے فائدہ اٹھا سکیں اور بچے تعلیم کے میدان میں اپنا نام پیدا کر سکیں۔ہونہار طالبعلموں کی حوصلہ افزائی کے لیے کبھی سولر پینل کی تقسیم کبھی زیور تعلیم پروگرام کے تحت وظیفہ جات کبھی گرین کارڈ کے ذر یعے سفری سہولتیں اور کبھی لیپ ٹاپ دے کے حوصلہ افزائی کی تا کہ طالبعلم کو تعلیم کے میدان میں کوئی دشواری پیش نہ آئے اور طالب علموں کو تعلیم کے حصول میں دلچسپی پیدا ہو تاکہ ملک و قوم ترقی کی منزلوں کو چھوئے ۔میاں شہباز شریف ایک وفا شعار اور خدمت گذار انسان ہیں وہ غریبوں کے دکھ درد کو سمجھنے والا انسان ہے ۔حال ہی میں حکومت پنجاب نے فو ڈ اتھارٹی کے محکمے کو فعال کیا اور پنجاب کے بڑے بڑے ریسٹورینٹس پر چھاپے مار کر صحت کے اصولوں کے منافی ہوٹلوں کے مالکان کو بھار بھر کم جرمانے کیے اور ایسے تمام لوگوں کو قرار واقعی سزائیں بھی دلوائیں تا کہ ایک مکمل صاف ستھرا معاشرہ قائم ہو سکے ۔حفظان صحت کے منافی اور کیمیکل و ملاوٹ شدہ من و من دودھ ضائع کیا، حفظان صحت کے منافی کئی من مھٹائیاں تلف کرائیں تا کہ معاشرے سے گندگی کو صاف کر کے صحت مند معاشرہ تشکیل دیا جا سکے۔
پہلے وقتوں میں مائیں اپنے بچوں کو سکول جاتے ہوئے گھر کا صاف ستھرا صحت مند کھانا سکول بیگ میں ساتھ رکھتیں تھیں جس سے بچے کی نشو نما بھی اچھی ہوتی تھی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ ماؤں کا رویہ بھی تبدیل ہوتا گیا اور بچے سکول کی کینٹین سے استفادہ حاصل کرنے لگے چونکہ ہمارے سکولوں میں بھی بھیڑ چال چلی جاتی ہے سکول تعلیم کے لیے کم اور کاروباری مراکز زیادہ بن گئے ہیں جن کا مقصد بچوں کو معیاری تعلیم نہیں بلکہ معیاری فیسوں کو حصول ہے۔سکول کی کینٹین پر ایسی تمام اشیاء موجود ہوتی ہیں جو کم عمر بچوں کی صحت پر براہ راست منفی اثرات مرتب کرنے میں اہم کر دار ادا کرتی ہیں۔غیر معیاری کولڈ ڈرنکس، پا پڑ،چپس ، کیچپ، غیر معیاری گھی جس میں مختلف چیزیں تلی جاتی ہیں وہاں پر موجود ہوتی ہیں۔ ڈاکٹرز کی رپورٹس کے مطابق ایسی تمام چیزیں بچوں کی ہڈیوں کی کمزوری ، نظر کی کمزوری اور یادداشت کی کمزوری کا باعث بنتی ہیں جس سے یہ قوم کے معمار جنہوں نے کل ملک کی باگ ڈور سمبھالنی ہے ان کو وقت سے پہلے ہی اتنا کمزور کر دیا جاتا ہے جس سے کمزور معاشرہ پیدا ہونے کا امکان ہے۔ ایسے نوجوان جو کم عمری میں ایسی چیزوں کا استعمال کر تے ہیں کولڈڈرنکس کا بے دریغ استعمال بڑی عمر میں مختلف بیماریوں کا شکار ہو جاتے ہیں۔
حال ہی میں حکومت پنجاب نے ایک اور معیاری اور انقلابی قدم اٹھایا ہے جس کے تحت پنجاب بھر کے تمام تعلیمی اداروں میں انرجی کولڈ ڈرنکس پرمکمل پابندی عائد کر دی ہے یقیناًیہ ایک مثبت قدم ہے جس کی جنتی تعریف کی جائے کم ہے کیوں کہ کاربو نیٹڈ کولااور انرجی ڈرنکس میں موجودفاسفورک ایسڈ اور کیفین بچوں کی نشونما خاص کر بچوں کی ہڈیوں کے لیے بہت نقصان دہ ہے چھوٹی عمر میں کولڈڈرنکس کا استعمال بڑی عمر میں کینسر اور شوگر جیسے مہک امراض کی وجہ بن سکتا ہے۔حکومت پنجاب نے پنجاب بھر کے تمام سر کاری و غیر سرکاری ، سکول، کالج ، یونیورسٹیز ، کوچنگ سنٹر ز اور اکیڈمیز میں کاربو نیٹڈ کولااور انرجی ڈرنکس پر مکمل پابند ی عائد کر دی ہے اور اس پر سختی سے عمل در آمد کرایا جائے گا۔اور متعلقہ اداروں کہ متنبہ کیا ہے اگر کسی نے اس قانون کی خلاف ورزی کی اس کے خلاف سخت قانونی کاروائی کی جائے گی۔ہم بطور عوام میاں محمد شہباز شریف کا شکریہ ادا کر تے ہیں جنہوں نے یہ انقلابی قدم اٹھایااور ہم امید کرتے ہیں وہ مستقبل میں بھی قوم کے معماروں کا یونہی خیال رکھتے رہیں گے
مکمل تحریر >>

Monday 7 August 2017

پاکستان مسلم لیگ (ن)ایک منظم جمہوری جماعت By M Tahir Tabassum Durrani.

My Today article published in daily abtak
http://www.abtak.com.pk/qaalam.htm


مکمل تحریر >>

پاکستان مسلم لیگ (ن)ایک منظم جمہوری جماعت By M Tahir Tabassum Durrani.



پاکستان مسلم لیگ (ن)ایک منظم جمہوری جماعت

ّفانوس بن کر جس کی حفاظت ہوا کرے
وہ شمع کیا بجھے جسے روشن خدا کرے
بچپن میں ایک چوہدری کی کہانی سنی تھی سوچا کیوں نہ آپ سے بھی شیئر کر دوں ۔ چوہدری صاحب پنڈ کے نمبردار ہوتے ہیں اتفاق سے بیمار پڑ جاتے ہیں ان کا ایک وفادار مراثی نوکر ان کی خدمت پر معمورہوتا ہے بڑی معصومانہ شکل میں ادب سے پاؤں دباتے ہوئے چوہدری صاحب سے مخاطب ہوتے کہتا ہے جناب جان کی امان پاؤں تو کچھ پوچھ سکتا ہوں؟ چوہدری صاحب نے کہا تم ہمارے خاندانی نوکر اور خدمت گذار ہو ، ہاں پوچھو کیا پوچھنا ہے؟مراثی خوش ہو جاتا ہے اور پوچھتا ہے چوہدری صاحب اگر آپ کا انتقال ہو جاتا ہے تو پنڈ کانمبر دار کون بنے گا؟ چوہدری حیرانی سے دیکھتا ہے اور پھر مسکرا کو جوات دیتا ہے میرا بڑا بیٹا ، مراثی پھر پوچھتا ہے سرکا ر اگر وہ بھی فوت ہو گیا تو ؟ چوہدری نے جواب دیا میرا چھوٹا بیٹا، تیسری بار پھر مراثی نے یہی سوال کیا تو چوہدری صاحب غصے سے کہتے ہیں اگر پور ا پنڈ وی مر گیا تے مراثی دا بال نمبردار نئیں بننا۔
الیکشن 2013 ء میں پاکستان مسلم لیگ (ن)نے واضع برتری حاصل کرتے ہوئے ملک میں اپنی حکومت قائم کی، 2013ء کے جنرل الیکشن میں تین بڑی سیاسی پارٹیاں سر فہرست رہیں اور ان تینوں پارٹیوں نے قومی اسمبلی میں اپنی اپنی سیٹیں باالترتیب حاصل کیں اور ملک میں اپنی اپنی سیا سی بساط کے مطابق حکومت کے ساتھ مل کر سیاسی سفر شروع کیا۔ پاکستان مسلم لیگ (ن)نے قومی اسمبلی کی 166 نششتوں پر کامیابی حاصل کی پاکستان پیپلز پارٹی نے نے 42 سیٹیں حاصل کی کے دوسری جبکہ نئی ابھرنے والی سیاسی پارٹی پاکستان تحریک انصاف نے 35 نششتوں پر کامیابی حاصل کر کے تیسری پوزنیشن حاصل کی اور اس طرح پاکستان مسلم لیگ (ن) نے مرکزی حکومت قائم کی۔ اگر ووٹوں کی تعداد کی بات کی جائے تو پاکستان مسلم لیگ (ن) نے 14,874,104 پاکستانی پیپلزپارٹی نے 6,911,218 ووٹ حاصل کیے جبکہ پی ٹی آئی نے 7,679,954ووٹ حاصل کر کے تیسرے نمبرپر رہے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے بانی اور سابق وزیر اعظم میاں محمد نوازشریف کے حلقے این اے ۱۲۰ کی بات کی جائے تو میاں صاحب نے اپنے حلقے میں 91666 جبکہ ان کے مد مقابل پی ٹی آئی کی نمائندہ امیدوار ڈاکٹر یاسمین راشد نے کافی ٹف ٹائم دیا اور 52321 ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہیں اور پی پی پی کے امیدوار زبیر قادر صرف 2604 ووٹ لے سکے اس طرح میاں محمد نواز شریف کامیاب امیدوار ٹھہرے۔ قدرت ان پر ہمیشہ سے مہربان رہی ہے وہ مشکل وقت میں بھی صبر کا دامن نہیں چھوڑتے اور بڑی سے بڑی مشکل کا سامنہ دلیری اور ہمت سے کرتے ہیں۔
5 جون 2013 ء کی سہانی اور روشن صبح جب ملک پاکستان میں ایک نئی تاریخ رقم ہوئی عوام کے ہر دل عزیر باہمت انسان نے پاکستان کے وزیر اعظم کے طور پر حلف اٹھایا اور یوں یہ ملک کے تیسری مرتبہ بننے والے پہلے وزیر اعظم ٹھہرے، پارلیمنٹ میں واضع اکثریت سے ووٹ حاصل کر کے 244 ووٹوں کے ساتھ نمایاں رہے ان کے مد مقابل پی پی پی کے مخدوم امین فہیم (اللہ کریم ان پر کروٹ کروٹ 
رحمت نازل فرمائے آمین)42 ووٹ لے سکے جبکہ پی ٹی آئی کے امیدوار مخدوم جاوید ہاشمی صرف31 ووٹ لے سکے ۔ یہ پاکستان کی تاریخ میں ایک سنہری دن تھا جب ہر دل عزیز پاکستان کے غیور اور عوامی لیڈر نے تیسری مرتبہ اس منصب کے قلمدان کوسمبھالا۔
میاں برادران نے جب پاکستان کی باگ ڈور سمبھالی اس وقت ملک مختلف بحرانوں کا شکار تھا، بجلی ، پانی ، گیس جو انسان کی بنیادی ضرورت ہے لوگ ترس چکے تھے، 18-18 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ گیس بحران اور پانی کی بوند بوندکو قوم ترس چکی تھی بم دھماکوں سے ملک لرز چکا تھا، چاروں سو خوف و ہراس کے بادل چھائے ہوئے تھے، ملک میں اندھیروں کا را ج تھا نہ قانون نہ قانون کے محافظ، اندھیر نگری، ملک دہشتگردی کی لپیٹ میں تھا، کراچی جسے روشنیوں کا شہر کہا جاتا تھا تاریکیوں میں ڈوب چکا تھا، بھتہ خوری، ٹارگٹ کلنگ کا دور دورہ تھا، ایسے حالات میں میاں برادران نے ا س منصب کو تھاما،لیکن میاں برادران نے اپنی مدبرانہ صلاحیتوں ملک کے ساتھ محبت اور عوامی جذبے سے ان تمام حالات کو سازگار بنانے میں دن رات لگا دیے اور ملک میں اندھیروں کے خاتمے کے لیے کام کرنا شروع کر دیا۔عسکری قیادت کے ساتھ مل کر کراچی کا امن بحال کیا۔ کراچی کو تاریکیوں سے نکال کر واپس روشنییوں میں لائے۔ دہشتگردی کے خاتمے کے لیے حکمت عملی اپنائی اور ملک میں امن قائم کیا، لوڈشیڈنگ سے نجات دلائی ، سی پیک جیسے منصوبے کو شروع کر کے ملک کو ترقی کی راہوں پر گامزن کیا، طالبعلموں کے لیے طرح طرح کی انعامی سکییمیں اور ہونہار طالبعلموں کے لیے لیپ ٹاپ، سولر سسٹم انعام میں میں دیے اور وظیفہ جات مقرر کیے تا کہ والدین پر اضافی بوجھ کم کیا جا سکے۔
ان تمام عظیم منصوبہ جات کے باوجود ملک دشمن قوتوں نے اس عظیم اور ہر دل عزیز لیڈر سے ایک بار پھر وزارت عظمیٰ چھین لی۔ ملک کے آئینی اور جمہوری وزیر اعظم نے من و عن سر تسلیم خم کرتے ہوئے عدالت عالیہ کے فیصلے کی عزت اور سر بلندی کی خاطر حکم کو سر آنکھوں پر رکھتے ہوئے 28 جولائی 2017ء کو منصب عظمیٰ سے علحدگی اختیار کر لی، لیکن میاں صاحب اور ان کی پارٹی جمہوریت پر یقین رکھتی ہے اس لیے جمہوری عمل کو نہ رکنے دیا اور 4 دنوں کے اندر پارلیمنٹ میں اپنا نیا وزیر پیش کر دیا۔یکم اگست 2017ء بروز منگل وزیر اعظم کے الیکشن میں اپنا امیدوار کھڑا کیا جس کے مدمقابل پی ٹی آئی نے اپنا امیدوار شیخ رشید احمد اور پاکستان پیپلز پارٹی نے سید نوید قمر ایم کیوایم کیطرف سے محترمہ کشور زہرہ جبکہ جماعت اسلامی کی طرف سے صاحبزادہ طارق اللہ صاحب نے اپنے اپنے کاغذات نامزگی جمع کرائے جانج پڑتا ل کے بعد تما م امیدواران کو الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی گئی ، 2013ء کی طرح اس بار بھی جیت مسلم لیک (ن )کے امیدو ار شاہد خاقان عباسی کی نصیب میں آئی جن کو ۲۲۱ ووٹوں کی واضع برتری حاصل رہی اور انہوں نے بطور وزیر اعظم حلف اٹھایا۔شاہد خاقان عباسی کو عبوری وزیر اعظم یعنی 45 دنوں کے لیے چنا گیا ہے لیکن خیال کیا جا سکتا ہے کہ انہیں اس منصب پر الیکشن 2018ء تک ہی رہنے دیا جائے گا کیوں کہ 45 دنوں کے بعد صرف 8 ماہ کے لیے نیا وزیر اعظم لانا ایک مشکل مرحلہ ہو سکتا ہے ۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اتنے بڑے دن ، جمہوریت کے داعی جنا ب عمران خان صاحب ایوان میں نہ آئے ، ا نا اور ضد کی حد یہ ہے کہ اپنے ہی نمائندے / امیدوار کو ووٹ دینے نہ آئے اس سے خان صاحب کے جمہوری ہونے اور اپنے امیدوار سے محبت کا اندازہ خوب لگایا جا سکتا ہے۔۔ میاں نواز شریف کی نااہلی کے بعد ایک بار پھر عمران خان صاحب کا گراف بلند ہوا ہے لیکن الیکشن 2018ء تک ان کا یہ گراف برقرار رہنا کافی مشکل دکھائی دے رہا ہے ۔الیکشن 2018ء میں ایک بار پھر پاکستان مسلم لیگ (ن)کامیاب دکھائی دے رہی ہے۔اس لیے پی ٹی آئی کے لیے فل الوقت یہ کامیابی ضرور گنی جائے گی۔ کچھ دوست یہ تصور کر رہے ہیں کہ چوہدری نثار احمد پارٹی کو ہمیشہ کے لیے چھوڑ کر جا چکے ہیں جس کے وجہ سے پاکستان مسلم لیگ (ن) دو دھڑوں میں تقسیم ہو گئی ہے جس کا فائدہ پی ٹی آئی یا کوئی دوسری بڑی سیاسی جماعت آنے والے الیکشن لے سکتی ہے تو ایسی کوئی بات نہیں پاکستان مسلم لیگ (ن) ایک جمہوری اور منظم جماعت ہے اور آنے والے الیکشن میں کامیابی کا سہرہ بھی اسی جماعت کے سر ہے۔
مکمل تحریر >>