Tuesday 22 August 2017

خیبر پختون خو ا میں ڈینگی وائرس اب بچ نہ پائے گا By M Tahir Tabassum Durrani


خیبر پختون خو ا میں ڈینگی وائرس اب بچ نہ پائے گا

قرآنِ مجید فرقان حمید میں اللہ جلہ شانہ کا ارشاد پاک ہے۔(اور جب میں بیمار ہوتا ہوں تو اللہ تعالیٰ مجھے شِفا دیتے ہیں)(سورہ الشعرا آیت نمبر 80) . restores me to health And when I fall ill, is the One who 
قدرتی آفات و بلایات اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہیں لیکن یہ ہمارے ہی گناہوں اور بد اعمالیوں کا نتیجہ ہوتی ہیں۔ جب ہم اللہ تعالیٰ کے احکامات کو نہیں مانیں گے اور غلط کاریوں میں ملوث ہو کر اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کریں گے تو اللہ کے ایسے عذاب نازل ہونگے ۔ اللہ تعالی نے ان عذاب اور بیمارویوں سے نجات کے لیے کئی دعائیں بھی نازل فرمائیں کیوں کہ اللہ تعالیٰ کے غم و غصے پر اس کی رحمت بھاری ہے۔
پچھلے کچھ عرصے سے پاکستان میں ایک موزی بیماری نے کئی زندگیوں کو نگل لیا ہے اس بیماری کو ڈینگی یا ڈینگو وائرس بھی کہا جاتا ہے ۔اس وائر س کی وجہ سے لوگوں میں خوف و ہراس بھی پایا جاتا ہے ۔اور لوگوں کے دلوں میں یہ سوال بھی پایا جا رہا ہے کہ یہ کو ڈینگی یا ڈینگو وائرس ہے کیا؟ آیئے اس بیماری کی بارے پہلے آپ سے کچھ معلومات کا تبادلہ کرتے ہیں تا کہ قارئین تک بہترین معلومات پہنچ سکیں۔ایک اندازے کی مطابق اس مرض کی ابتدا ایشا، افریقہ اور شمالی امریکہ میں 1775ء میں ہوئی جب ان علاقوں کی رہنے والوں میں ایک عجیب قسم کی وباء پھیلی جس کی وجہ سے مریض کو تیز بخار ہو جاتا اور ساتھ ہی سر اور جوڑوں میں شدید درد شروع ہو جاتا اور بعض اوقات خون کی الٹیاں بھی جاری ہو جاتی۔اس مرض میں مبتلا شخص سات سے دس دن کے اندر ہلاک ہو جاتاجس کی وجہ سے لوگوں میں خوف و ہراش پھیل جاتا ۔ اس وقت کی طبیب اپنی تحقیق کے مطابق اس نتیجے پر پہنچے کہ یہ بیماری ایک خاص قسم کے مچھر کے کاٹنے سے لاحق ہو رہی ہے جو کہ 
باعث تشویش ہے۔
سروے رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ڈینگی کا پہلا کیس 1995ء میں ریکارڈ کیا گیا، جنوبی بلوچستان اور کراچی میں پہلی بار اس بیماری سے تقریباََ 150 کے لگ بھگ افراد متاثر ہوئے اور ایک شخص اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھا۔2003ء میں کے پی کے ، کے علاقے ہری پورمیں تین سو (۳۰۰)کیسز سامنے آئے جبکہ چکوال میں 700 افراد اس مرض میں مبتلا ہوئے جبکہ اس موزی مرض کی وجہ سے 20 سے زیادہ لوگ زندگی کی بازی ہار گئے۔ اس کے بعد ا س بیماری نے پورے پاکستان میں اپنے ڈیر ے ڈال لیے اور مرض بڑھتا گیا جس کی وجہ سے کئی قیمتی جانیں زندگی کی بازی ہار گئیں۔تحقیق کے مطابق ڈینگی بخار ملیریا کی ہی ایک اگلی قسم ہے جو خاص قسم کے: ایڈیز: نامی مچھر کے کاٹنے سے پیدا ہوتی ہے ۔ اس مچھر کی ٹانگیں اور جسامت عام مچھر سے قدرے بڑی ہوتی ہیں اس مچھر کے جسم پر سفید رنگ کی دھاریں ہوتی ہیں۔یہ مچھر گندگی کی بجائے صاف پانی میں پایا جاتا ہے ۔شام اور علی الصباح کا وقت اس کا پسندیدہ وقت ہے جب یہ شکار کی تلاش میں نکلتا ہے ۔ ایک رپور ٹ کے مطابق دنیا میں اس وقت تقریباََ 38 قسم کے مچھر کی اقسام پائی جاتی ہیں جبکہ پاکستا ن میں ابھی اس کی ایک قسم موجو د ہے۔ ڈینگی بخار ایک قابل علاج مرض ہے اللہ تعالی ٰ نے کوئی ایسی بیماری زمین پر نہیں بھیجی جس کا علاج نہ بتایا ہو۔
ماہر ین کے مطابق اس بیماری کا علاج گھر پر ممکن نہیں اس لیے اگر شدید بخار، سر درد ، پیٹ میں درد، ناک اور منہ سے خون آنا ، الٹیاں اور پچس کی علامات ظاہر ہوں تو عطائی ڈاکٹروں کی بجائے فوراََ مستند ڈاکٹر سے رجوع کر نا چاہیے اور بروقت علاج کر و ا کر اس بخار سے نجات حاصل کر نی چاہیے ۔ ڈینگی بخارسے ڈرنے کی بجائے اس کا مقابلہ کرنا چاہیے سری لنکا میں ڈینگی بخار۴۰ سالوں سے موجود ہے لیکن وہاں شرح اموت نہ ہونے کے برابر ہے ،سری لنکا کی عوام اور حکومت نے مل کر اس موزی مرض کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔پنجاب میں ڈینگی بخار کے خاتمہ کا کریڈٹ اگر خادم اعلیٰ پنجاب کو نہ دیا جائے تو یہ ان کی محنت اور عوام کے ساتھ محبت سے زیادتی ہوگی۔ خادم اعلیٰ نے 24 فروری 2013ء کو یوم انسداد ڈینگی بخار بھر پور اندازسے منایا جس کا مطلب لوگوں میں اگاہی پیدا کر نا اور اس سے بچنے کی احتیاطی تدابیر سے لوگوں کا آگاہ کرنا ۔ یہ مہم انتہائی موثر ثابت ہوئی اور پنجاب میں ڈینگی بخار کے خاتمے میں معاون و مدد گار ثابت ہوئی۔متعلقہ محکمے ، سیاسی کارکنان، سول سوسائٹی اور طالب علموں نے مل کراس مہم میں حصہ لیا اور ڈینگی بخار کے خاتمے کو یقنی بنایا۔حکومت پنجاب نے غیر ملکی خدمات حاصل کر کے اس موزی مرض پر قابو پانے میں اپنا کلیدی کردار ادا کیا جس کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے ۔ سینکڑوں قیمتی جانوں کو بچانے میں اس آگاہی مہم نے اپنا کردار ادا کیا۔اگر بر وقت حکومت پنجاب قدم نہ اٹھاتی تو کئی قیمتی جانیں ضائع ہونے کا امکان موجو د تھا۔پرنٹ میڈیا، ٹیلی ویژن اور سوشل میڈیا کی وساطت سے اس آگاہی مہم کو کامیاب بنایا جس کا سہرہ حکومت پنجاب کو جاتا ہے۔حکومت پنجاب کی ہدایات پر سرکاری ہسپتالوں میں ڈینگی بخار کی خاتمے کے لیے کیمپ لگائے گئے اور لوگوں کا بروقت مفت علاج کو یقنی بنایا گیا۔حال ہی میں خیبر پختوں خواہ میں ڈینگی وائرس نے حملہ کر دیا جس کی وجہ سے لوگوں میں پھر سے خوف و ہراس کی لہر دوڑ گئی لیکن افسو س کی بات یہ ہے کہ کچھ لوگوں نے اس مسلے کو بھی سیاسی رنگ دینے کی کوشش کی ۔ لوگوں کی جان و مال کی حفاظت حکومت وقت کی اہم ذمہ داری بنتی ہے لیکن اتنے بڑے بڑے بلند باگ نعرے اور تبدیلی کی دعویدار سرکار ہڈدھرمی دکھاتے ہوئے نہ صرف پنجاب حکومت کی ڈاکٹرز کی ٹیم کو کام سے روکا بلکہ جگہ دینے سے بھی انکار کیا لیکن پنجاب حکومت نے فراغ دلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کیمپوں میں کام کرنا شروع کر دیا اور لوگو ں کا نہ ختم ہونے والا تانتا بندھ گیا۔ تبدیلی سرکار نے پنجاب حکومت کے ساتھ تعاون کرنے کی بجائے سیاسی دنگل سجا لیا۔ لیکن 
اس کے باوجود خادم اعلی پنجاب نے خیبر پختوں خوا میں ڈینگی وائرس سے متاثر لوگوں کے لیے اپنی خدمات پیش کر دیں اور کہا سیاست اپنی جگہ لیکن خیبر پختون خوا کی عوام کی زندگی سیاست سے کہیں زیادہ اہم ہے لہذا حکومت پنجاب کے پی کے کی حکومت کے ساتھ تعاون کر ے گی اور خیبر پختوں خوا میں ڈینگی وائرس کے خاتمے کے لیے اپنی خدمات دے گی۔زرعی شعبہ اور کسان دوستی پاکستان مسلم لیگ (ن) کی معاشی منصوبہ بندی کا بنیادی ستون ہے۔ سی پیک منصوبہ معاشی بحالی میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے اور ن لیگ نے ملک کو خوشحالی کی طرف گامزن کر دیا ہے ۔حکومت وقت امن و امان برقرار رکھنے کے لیے اپنے تمام تر وسائل بروئے کار لارہے ہیں۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنی رائے دیں ۔اور دوست احباب سے شئیر کریں۔

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Please post your comments

شکریہ ۔