Thursday 22 February 2018

What is in the closet? by M Tahir Tabassum Durrani


What is in the closet?


Each of us has style. Each of us is different. There is a difference between each ones’ criticism, if anyone’s’ views is being criticized he/she will really feel bad, but my temperament is slightly different. I want to pick flowers from thorns. I do not know how to run more than words, the fragrance is also used after sharing flowers. This world is of few days, just what can be the beneficial of taking someone ahead and Share happiness.





Today's column is completely out from politics, yesterday I received a call by an old friend, he seemed older because of his voice, and his words were so dry that they made my today's column.
Once there was a king ordered some of his ministers to have a lot of loyalty to me. Everyone asked to taka a sack/bag and take best of the best food for me.
The three of them took the bag and went out.
One of them was very honest and he sacked with sweet and good fruits, fruits and fruits, and other ministers also filled with sack with some grains/grass and topped with little good fruits with this thought that king will never open the sack so no need to put extra efforts. While the third one filled the sack with the same thought that the king will never open and check the sack so he collected all raw and waste.

According to the promise, they presented all the three sacks to the king. The king ordered three of them to be kept in a separate jail with their sacks whatever they have brought. After some time they ordered that they should go and present them with the three in the
The first one was happy with his sack and spent a whole month by eating whatever food he was having with him. But rest of two went in great trouble. Their food was not enough good for them so after few days they both died.

So here it is worth to mention that “Tit for Tat”

I just want to say that I am not a Molvi nor a scholar, I am a slave and a slave of the Holy Prophet (PBUH), I can make mistakes, so I say and feel always sorry for the mistake. When the Prophet (peace and blessings of Allah be upon him) came to Miraaj, Hazrat Ibrahim (Abraham) said to him, "Tell your Ummah that Paradise is not a matter of fun, its restoration is possible from your actions." Yes, when you enter the circle, then you took one of your plots in Paradise, now the building on this plot will be constructed with your actions, as you become the owner of such beautiful palaces. The Qur'aan saya in the. Parah No. 27 Surah Al -Rehman verse 26.27 "Everything that is on this earth is to be fainted, and the glory of your Lord is the one who is everlasting and everlasting."

It is our strong belief that the power is in the hands of Allah Almighty the only survival of this universe, all are fulfilling the respect, all the creatures have to go back and return. Everyone has to taste death.



"An engineer is working on the tenth floor, he was in the need of to talk to the worker who was working down, he makes lot of sounds, but the worker does not hear, Engineer gets an idea, he throws a note of ten rupees on the floor to get the workers attention but the worker picks up the money and gets busy without seeing it. Engineer now throws a second note then third and fourth but worker doesn’t pay any attention except only collecting the notes. Now in the last what engineers does he just throw a stone and now worker looks at him and tells that the stone disturbed him a lot. Basically this is a story of all of us we doesn’t pay any attention to the blessings of Allah every moment but when we put in some trial we quickly moves towards Allah. So problems and miseries makes us to seek refuge from Allah in every state of life.

So with Allah we are safe and secure, no one can harm us but in opposite of it we will get in trouble.

So we should develop a habit to comfort others and we will receive comforts in our life from Allah as He is the knowing of all.
So Allah gives it from there where human beings cannot imagine. Well said by Dr. Allama Iqbal as

وہ معزز تھے زمانے میں قاری قرآں ہو کر
اور ہم ہوئےرسوا تارک قرآں ہو کر
God is our supporter

مکمل تحریر >>

Wednesday 21 February 2018

بند بوری میں کیا ہے by M Tahir Tabassum Durrani









بند بوری میں کیا ہے


انداز بیاں ہر ایک اپنا اپنا ہوتا ہے ۔مزاج سب کا الگ الگ ہوتا ہے کوئی تنقید برائے تنقید کرنے کا عادی ہوتا ہے تو کوئی تنقید برائے اصلاح کرنے کا متمنی ہوتا ہے ، لیکن میرا مزاج تھوڑ ا الگ ہے مجھے کانٹوں میں سے پھول چننے کی عادت ہے۔ مجھے لفظو ں کے نشتر چلانے نہیں آتے میں تو سب سے ایک ہی درخواست کرتا ہوں پھول بانٹنے سے خوشبو بعد میں بھی رہتی ہے ۔یہ دنیا چار دنوں کی ہے کسی کی دل آذاری کرکے خود کو آگے لے جانے کا کیا فائدہ بس خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیے۔

آج کا کالم سیاست سے بالکل ہٹ کر ہے کل ایک انجانے دوست کی کال موصول ہوئی ، آواز سے بڑی عمر کے لگ رہے تھے باتیں اتنی شیریں تھیں کہ ان کی باتوں کو ہی اپنا آج کا کالم بنا دیا۔ کہتے ہیں ایک بادشاہ نے اپنے چند وزراء کو حکم دیا کہ میرے ساتھ کتنی وفا داری رکھتے ہو، سب نے کہا بہت زیادہ تو بادشاہ نے کہا یہ ایک بوری لو اور دور دراز علاقوں سے میرے لیے اچھے سے اچھا کھانا لے آؤسب نے ہنسی خوشی اپنی اپنی بوری پکڑی اور حکم کی بجا آوری کے لیے نکل پڑے ،ایک وزیر بہت ہی زیادہ ایماندار تھا اس نے اچھے اچھے میوہ جات ، پھل /فروٹ او ربہترین اناج سے بوری بھر لی ، دوسرے وزیر نے بھی بوری اناج سے بھر لی لیکن اس کا خیال تھا کون سا بادشاہ نے دربار میں کھول کا چیک کرنا ہے لہذا اس نے آدھی بوری میں اچھا اناج بھرا لیا اور آدھی بوری میں سڑا ہو اناج اور پھل،تیسرے وزیر نے سوچا کون سا بادشاہ نے آج ہی سارا کھا لینا ہے لہذا اس نے گھا س پھوس اور اوپر اوپر چند اچھے اورسڑے ہوئے پھل رکھ لیے ۔ وعدے کے مطابق وہ اپنی اپنی بوری دربار میں بادشاہ کو پیش کر دی۔ بادشاہ نے حکم دیا تینوں کو الگ الگ جیل میں بند کر دو اور جو اناج بوری میں یہ لائے ہیں ان کی بوری ان کے پاس جیل میں رکھ دیں۔کچھ عرصہ بعد حکم دیا کہ جاؤ تینوں کو لے کر دربار میں پیش کریں ، اب بات بہت قابل غور ہے وہ وزیر جس نے اچھے اچھے اناج سے بوری بھری تھی وہ تندرست توانا جبکہ دوسرا بیمار پڑ چکا تھا جبکہ کہ تیسرے کی کچھ دنوں بعد ہی موت واقع ہو جاتی ہے ۔ یہ سارا واقع ہمیں اس بات کی طرف توجہ مبذول کرواتا ہے کہ ’’اے لوگو یہ دنیا چند دنوں کی ہے اور قبر میں جانا ہے لہذا اپنے اپنے اعمال کی بوری بھر لیں جیسے اعمال ہونگے ویسے ہی وہاں کی زندگی نصیب ہوگی۔

میں کوئی مولوی نہیں ہوں اور نہ ہی عالم ہوں حضور اکرم ﷺ کے ادنیٰ سے امتی اور غلام ہوں،غلطی کر سکتا ہوں لہذا غلطی کی صورت میں معافی کا طلبگار ہوں۔ حضر ت محمد ﷺ جب معراج پر تشریف لے گئے تو حضر ت ابراہیم علیہ السلام نے آپ ﷺ سے ایک بات ارشا د فرمائی ’’اپنی امت کو بتا دیجیے گا کہ جنت ایک چٹیل میدا ن ہے اس کی تزائین و آرائش آپ کے اعمال سے ممکن ہے ہاں جب تم دائرہ اسلام میں داخل ہوگئے تو تم نے جنت میں اپنا ایک پلاٹ لے لیا اب اس پلاٹ پر عمارت تمہارے اعمال سے تعمیر ہوگی جتنے اعمال اچھے صالح ہونگے اتنے ہی خوبصورت محلات کے آپ مالک بن جاؤ گے ۔قرآن مجید فرقان حمید میں بھی اللہ تعالیٰ کا ارشا د پا ک ہے۔ پارہ نمبر ۲۷ سورہ الرحمن آیت نمبر ۲۶۔۲۷ ’’ہر چیز جو اس زمین پر ہے فنا ہ ہو جانے والی ہے اور تیرے رب کی ذات جو عظمت اور بزرگی والی ہے و ہی ہمیشہ رہے والی ہے ‘‘
یہ تو بحثیت مسلمان ہمارا ایمان ہے کہ قدرت کا قانون ہے کہ اس کائنات میں صرف اسی کی بقا ہے سب اپنی اپنی زمہ داری پوری کر رہے ہیں باقی سب مخلوق کو لوٹ کر واپس جانا ہے ۔یعنی موت کا ذائقہ چکھنا ہے ۔اتنا سب کچھ جاننے کا باوجود ہماری گردن میں سریا سمجھ سے باہر یہ بھی جانتے ہوئے عزت ذلت رزق زندگی سب میرے اللہ کریم کے پاس ہے پھر بھی ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی غرض سے بڑے بڑے گناہ مول لے لیتے ہیں جن کا نتیجہ صرف اللہ کی ناراضگی مول لینے کے سوا کچھ نہیں۔ایک اور واقع نظروں سے گذرا اچھا لگا جس میں نصیحت اور ہدیت تھی سوچا کیوں نہ اپنے قارئین کو بھی مستیفد کروں ہو سکتا ہے ا س کالم کو پڑھنے کے بعد کوئی ایک بھی راہ راست پر آ گیا تو میرا کالم اثر دکھا گیا۔ ’’ ایک انجینئر دسویں منزل پر کام کر رہا ہوتاہے اسے نیچے کسی ورکر سے بات کرنا درکار ہوتی ہے وہ کافی آوازیں لگاتا ہے لیکن ورکر سن نہیں پاتا ، انجینئر کو ایک ترکیب سوجھتی ہے وہ دس روپے اوپر والی منزل سے نیچے پھینکتا ہے نیچے کام کرنے والا ورکر وہ پیسے اٹھا لیتا ہے اور اِدھر اُدھر دیکھے بغیر کام میں مصروف ہو جاتا ہے اب انجینئر اس سے زیادہ رقم والا نوٹ پھینکتا ہے جسے پھر وہی ورکر پیسے اٹھا کر ر اِدھر اُدھر دیکھے بغیر کام کرنا شروع کر دیتا ہے اب کی بار انجینئر ایک کنکری اس کے سر میں مارتا ہے جس سے اسے تکلیف ہوتی ہے اور وہ فورا اوپر کی جانب دیکھتا ہے اور انجینئر اسے اپنا کام بتا دیتا ہے ۔
یہی حال ہماری زندگیوں کا بھی ہے کہ اللہ کریم اپنی فضل اور کرم کی بے انتہابارش بارساتا ہے تا کہ بندہ اوپر اپنے رب کا شکر بجا لائے لیکن ہم بجائے شکریہ ادا کرنے کے گلے شکوے کرتے ہیں کہ ابھی یہ بھی نہیں ملا وہ بھی نہیں، اور جب اللہ کی طرف سے کچھ مشکل پیش آتی ہے یا معاملات خراب ہوتے ہیں تو اللہ کی طرف رجوع کرتے ہیں حالانکہ ہونا یہ چاہیے کہ ہمیں ہر وقت اللہ سے پناہ اور معافی مانگنی چاہیے اور جو نعمتیں اللہ نے دے رکھی ہیں ان کا شکریہ ادا کریں تو اللہ تعالی ٰ وہاں سے عطا کرتے ہیں جہاں انسان گمان بھی نہیں کرسکتا۔ڈاکٹر علامہ اقبا ل نے کیا خوب کہا۔
؂وہ زمانے میں معزز تھے مسلماں ہوکر
اور تم خوار ہوئے تارکِ قرآن ہوکر!
اللہ ہم سب کا حامی و ناصر

مکمل تحریر >>

Tuesday 20 February 2018

وعدوں سے تکمیل تک۔ دوسرا ایڈیشن by M Tahir Tabassum Durrani


میری کتاب وعدوں سے تکمیل تک۔ دوسرا ایڈیشن اشاعت کے مراحل میں ٹائٹل پیچ آپ کی خدمت میں    






مکمل تحریر >>

Tuesday 13 February 2018

اپنا ایوارڈ وصول کرتے ہوئے by M Tahir Tabassum Durrani


رائٹر ویلفئیر فاونڈیشن ایندہیومن رائٹس پاکستان کے سالانہ تقسیم ایوارڈ پروگرام میں جناب نامور شاعر زاہد شمسی، ڈائڑیکٹر ملتان آرٹس کونسل جناب سجاد جہانیا جناب معروف کالمنگار عبداللہ نظامی صاحب اپنا ایوارڈ وصول کرتے ہوئے ۔
11-02-2018






مکمل تحریر >>