Wednesday 16 August 2017

میاں نواز شریف دِلو ں کا نہیں بر اعظموں کا وزیر اعظم ہے by M Tahir Tabassum Durrani


میاں نواز شریف دِلو ں کا نہیں بر اعظموں کا وزیر اعظم ہے

میں ا کیلا ہی چلا تھا جانب منزل مگر
لوگ ساتھ آتے گئے اور کارواں بنتا گیا۔
28 جولائی 2017ء کو پانامہ کیس کا فصیلہ معزز عدالت عظمیٰ نے سنا یا جس کے تحت ملک کے جمہوری وزیر اعظم کو نا اہل قرار دے دیا گیا۔اس فیصلے کو تسلیم کرتے ہوئے عوامی وزیر اعظم نے من و عن سر تسلیم خم کیا اور عدالت کے اس فیصلے کی عزت اور شان کے مطابق وزارت سے سبکدوش ہوگئے ۔میرے خیال کے مطابق اگرکسی وزیر کو اس کے عہدے سے نکالنا ہو تویہ حق صرف پارلیمنٹ کے پاس ہونا چاہیے کہ اپوزیشن عدم اعتماد کی درخواست دائر کرے اور ووٹنگ کے ذریعے نااہل قرار دے کر اسمبلی سے نکالنا چاہیے ہمارے ملک کی بد قسمتی یہ ہے کسی بھی حکومت کو پورے پانچ سال دیے ہی نہیں جاتے ، اگر حکومت اپنی مدت پوری کرے تو عوام کو اندازہ ہو جاتا ہے کہ کس نے ملک کے لیے کیا کیا، اگر حکومت عوام کی امنگوں پر پورا نہ اترے تو آنے والے الیکشن میں دوسری سیاسی پارٹی کو ووٹ دے کر اُسے آگے لائے۔ 
یہ ملک کسی ایک سیاسی جماعت کی جاگیر نہیں کہ جب اس کا اپنا دل کرے وہ سب کر لے لیکن جب کوئی دوسری سیاسی جماعت اپنے منشور کو عوام کے پاس لے کر جائے تو اس سے یہ حق چھین لیا جائے، اگر کوئی انصافی بھائیوں کی جماعت کو پسند نہیں کرتا اور کسی دوسری سیاسی جماعت سے اپنی وابستگی رکھتا ہے تو اسے غدارِ وطن کہا جا ئے گا اور اگر انصافیوں کی جماعت کو پسند کرتا ہے تو محب وطن شہری کہلاتا ہے۔ خود 126 دن دھرنا دیں، ملک میں افرا طری پھیلائی۔ معیشت کا پہیہ جام کر دیں ، ملک کو ڈیڈ لاک کر دیں گانے بجانے سے لوگوں کی نیندیں حرام کر دیں، پی ٹی وی کی عمارت پر قبضہ کر لیں تب سب جائز ہے، یہ دوغلی پالیسی کہلاتی ہے جمہوریت کا حسن یہی ہے کہ ہرشہری کو حق حاصل ہے کہ وہ جس سیاسی جماعت کو چاہے پسند یا نا پسند کرے ۔ اسی طرح ایک اور سیاسی و مذہبی جماعت ہے ان کے ورکر کا بھی یہی وژن ہے کہ اگرکوئی ان کے خیالات و نظریات سے وابستگی نہیں تو ایک تو وہ محب وطن شہری نہیں بلکہ وہ یزید و مردود ہے ان کی تربیت کا یہ عا لم ہے۔
میاں محمد نواز شریف نااہلی کے بعد جب پنجاب ہاؤس جانے لگے تو ان کے چاہنے والوں کا ٹھاٹھیں مارتا سمند ر اُمڈ آیا اور اپنے ہر دل عزیز لیڈر کے استقبال میں پھولوں کے ہار لیے جوق در جوق جمع ہونے شروع ہوگئے ۔ عدالت کے فیصلے کی عزت اور تقویم میں رائی برابر حکم ادولی نہیں کی گئی اور فیصلے کو مانتے ہوئے عوامی لیڈر عوام کے پاس آ گیا جسے عوام نے اپنے ووٹ کی طاقت سے تین مرتبہ اس اعلیٰ مقام تک پہنچایا کسی بھی ملک میں سب سے بڑی عدالت عوام کی عدالت ہوتی ہے ۔ پیپلز پارٹی کی دور حکومت میں خود محترم طاہرالقادری صاحب نے اسلام آباد میں دھرنا دیا تھا۔لیکن مثبت مذاکرات اور عقل و فہم کے ذریعے اس دھرنے کو ختم کیا گیالیکن حکومت وقت نے بُرا بھلا نہ کہا۔
میاں محمد نواز شریف کی پارٹی ایک واضع اکثریت کے ساتھ حکومت بنانے میں کامیاب ہوگئی 5جون2013ء کو میاں نواز شریف نے ملک کے وزیراعظم کے طور پر حلف اٹھایا ، صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر اور عسکری قو ت کو ساتھ لے کر سب سے پہلے ملک سے دہشتگردی کا قلعہ قمہ کر نے کے لیے سرتن دھن من ایک کر کے کوششیں شروع کر دیں اور ملک میں امن قائم کرنے میں کامیاب ہوئے ۔ملک کو بحرانوں سے نکالنے کے بے شمار عوامی فلاحی منصوبہ جات پر کام کرنا شروع کر دیا ۔ ملک جہاں لمبی لمبی لوڈشیڈنگ کی جاتی تھی اس پر قابوپانے میں کامیاب ہوئے پیٹرول کی قیمتیں سابقہ حکومت میں کبھی برقرار نہ رہتی تھیں ن لیگ نے اس مسلے کو بھی حل کیا۔پور ے ملک میں شاہرا ت کا جال بچھایا جس سے نقل و حمل میں آسانی پیدا ہوئی جو نہ صرف سفری سہولتیں مہیا کرتی ہیں بلکہ ملک میں تجارت کے فروغ میں اہم کرردار ادا کرتی ہیں۔نواز شریف ہی وہ انسان ہے جس نے پاکستان کوبحرانوں سے نکال کر ترقی کی راہوں پر ڈالا،آج اگر یہ عظیم لیڈر اپنے عہدے سے فارغ کر دیا گیا ہے مگر اپنے چاہنے والوں کے دلوں پر ہمیشہ راج کرے گا، کسی کے دل سے کسی کی محبت کو نکالنا کسی قانون میں شامل نہیں۔نواز شریف جب بھی اقتدار میں آئے ملک میں ترقی کی راہیں ہموار ہوئیں، نواز شریف کو ہٹا نے کا مقصد سی پیک جیسے منصوبے پر کڑی ضرب لگانے اور اسے بند کرانے کا منصوبہ بھی ہو سکتا ہے ۔ اگر چائنہ سی پیک کو روک دیتا ہے تو اس کا نقصان صرف اور صرف پاکستان کو ہوگا اور اس کا فائدہ بلا شبہ ملک دشمن قوتوں کو ہو گاجن کو یہ ترقی ہضم نہیں ہو رہی۔لیکن اب پاکستان کی عوام میں شعو ر بیدا ہو چکا ہے وہ اچھے برے کی پہچان خوب رکھتے ہیں وہ یہ بھی جانتے ہیں کہ کون ملک کا وفا دار اور کون ملک کے نام پر خالی دعوے اور بلنگ و باگ نعرے لگانے والے ہیں۔پاکستان مسلم لیگ (ن )کا مشن پاکستان کو ایشین ٹائیگر بنانا اور اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا ہے دشمن جان لے اب ایسے ہر گز نہیں ہو گا پاکستان اب ترقی کی راہوں پر گامزن ہو چکا ہے اور اب اس کی منزل قریب ہے ۔ عوام نے فیصلہ کر لیا ہے کہ سیاسی شعبدہ باز اب ہاتھ ملتے رہ جائیں گے۔ عوام نے اپنے قائد کا ایسا فقید المثال استقبال کیا جس کی ماضی میں نظیر نہیں ملتی۔ ڈگڈگی بجانے والے مداریوں نے کئی روکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کی مگر ا نکو منہ کی کھانا پڑی بلا شبہ نواز شریف مقبول ترین لیڈر ہیں اور لوگوں کے دلوں میں ایسے ہی رہیں گے۔وہ جی ٹی روڈ سے جہاں جہاں سے گذرتے ان کے چاہنے والے پھولوں کی پتیوں سے ان کا استقبال کرتے ، عمر کی تفریق سے بالا تر لوگ اپنے عظیم قائد کی صرف ایک جھلک دیکھنے کے لیے گھنٹوں بے تابی سے کھڑے رہے او ر جیسے اپنے عظیم کا قافلہ ان کے پاس سے گذرتا گل پاشی کرتے ہو ئے استقبال کرتے رہے ، مخالفین اپنے ہتھکنڈے استعمال کرتے رہے لیکن سوائے رسوائی کی ان کے ہاتھ کچھ نہ آیا۔ سب سے زیادہ خوش آئند بات یہ کہ اس قافلے میں کوئی گانا بجانا نہ تھارقص و سرور کی کی کوئی محفل نہ تھی اس کے باوجود لاکھوں لوگوں نے اپنے قائد کا گرم جوشی سے استقبال کر کے اپنی عقیدت کا اظہار کیا۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنی رائے دیں ۔اور دوست احباب سے شئیر کریں۔

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Please post your comments

شکریہ ۔