Thursday 9 March 2017

شکریہ نواز شریف By M Tahir Tabassum Durrani


شکریہ نواز شریف
قوموں کی تقدیر ان کے لیڈر بدلتے ہیں، و ہ قوم بڑ ی خوش نصیب ہوتی ہے جن کو سیاستدان نہیں بلکہ اچھے لیڈرز ملتے ہیں کیونکہ کسی نے
نیلسن منڈیلا سے پوچھا کہ سیاستدان اور لیڈر میں کیا فرق ہے تو انہوں نے جواب دیا سیاستدا ن وہ ہوتا ہے جو اپنے اگلے الیکشن کے بارے میں سوچتا ہے جبکہ لیڈر وہ ہوتا ہے جو اپنی آنے والی نسلوں کے بارے میں سوچتا ہے ۔قائد اعظم محمد علی جناح بابائے قوم نے قیام پاکستان کے بعد پہلی عیدالفطر کے موقع پر قو م سے خطاب میں کہا تھا۔:ہم نے پاکستان حاصل کر لیا ہے لیکن یہ ہمارے مقصد کی ابتدا ہے ، ابھی ہم پر بڑی ذمہ داریاں ہیں۔ حصول پاکستان کے مقابلے میں اس ملک کی تعمیر پر کہیں زیادہ کوششیں صرف کرنی ہیں اور اس کے لیے قربانیاں بھی دینی ہیں:۔اس میں کوئی شک نہیں جب سے پاکستان آزاد ہوا ہے ہمسایہ ممالک نے اسے نقصان پہنچانے میں کبھی کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی یہ تو اللہ جلہ شانہ کا لا کھ بار احسان ہے کہ یہ ٹکڑا جنت نظیر آج بھی ہمارے پاس محفوظ ہے اور انشاء اللہ روز قیامت تک یہ ایسے ہی پھلتا پھولتا رہے گا۔
69 سال6 ماہ اور24 دن کا یہ ملک پاکستان جس میں آج تک کم و بیش 18 آٹھارہ وزیر اعظم اب تک حکمرانی کر چکے ہیں ملک پاکستان پر سب سے زیادہ حکمرانی کرنے والے وزیر اعظم کا اعزار میاں محمد نوازشریف کو جاتا ہے جو تیسری باراس منصب پر فائز ہیں۔ اللہ تعالی ٰ جلہ شانہ نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا ہے ۔ اور تو جسے چاہے عزت دے جسے چاہے ذلت دے اور ساری بھلائی تیری طرف سے ہے اور توہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے ۔ کسی ایک شخص کے تیسری بار کسی ملک کا وزیراعظم بننا اللہ جلہ شانہ کی دی ہوئی عزت ہے ناقدین جتنی مرضی تنقید کریں لیکن ایک بات ہمیشہ ذہن نشین کر لینی چاہیے جو اچھا کام ہو اور اس کا فائد ہ پاکستان یا براہ راست قوم کو ہو اس نہ صرف سراہانہ چاہیے بلکہ اس کام میں شانہ بشانہ مل کر چلنا چاہیے ۔ 
وفاقی حکومت کے زیرانتظام علاقہ غیر یعنی فاٹا کو قومی دھارے میں لانے کی اصلاحات کی منظوری 3 مارچ 2017 ء جناب وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے دے دی۔ یہ ایک بہت عمدہ اور مثبت قدم اٹھایا ہے جس کا شکریہ پوری قوم کو ادا کرنا چاہیے (فاٹا ) قبائلی علاقہ جات جو پاکستان کا حصہ ہیں مگربہت سی سہولتوں سے محروم ہیں محرومی کی زندگی گزارتے انہوں نے 69 سال سے زیادہ کا عر صہ گزار دیا مگر ان کے لیے کوئی مثبت حکمت عملی نہ اپنائی اور نہ ہی پارلیمنٹ میں کوئی ایسی قانون سازی کی گئی جس سے فاٹا کے عوام کو فائدہ حاصل ہو سکے ۔ ان کی اپنی زندگی ، اپناجرگہ سسٹم، سزا جزا کے مالک خود۔ نہ وہ پاکستان کے کسی قانون کے پابند قومیت سے آزاد، آج تک فاٹا کو صوبائی حکومت میں نہ لیا گیا جس کی وجہ سے وہا ں کے لوگ گورنمنٹ کی طرف سے دی جانے والی سہولتوں سے فیض یا ب نہ ہو سکے ۔ فاٹا میں سول اور فوجداری مقدمات آج بھی فرنٹیر کرائمز ریگولیشن 1901ء کے قانون کے مطابق (جرگہ) کے تحت نمٹائے جاتے ہیں۔ جرگے میں دی جانے والی سزاپر اپیل کے لیے پاکستان سپریم کورٹ اور پشاور ہائی کورٹ سے رجوع کیا جاسکتا ہے۔ ۔ چندلوگوں کو قومی اسمبلی میں نششتیں دی جاتی ہیں۔ فاٹا کے اگر حالات کی بات کی جائے تو بہت سے شدت پسند اس علاقے میں رہائش پزیر تھے تاہم پاک فوج کی کاروئیوں سے فاٹا سے عسکریت پسند وں (دہشتگرووں )کا صفایا ہونے اور خطے میں امن اور تبدیلی کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا گیا۔ فاٹا میں کل سات ایجنسیز ہیں مہمند ایجنسی، باجوڑ ، خیبر، اورکزئی، کرم ، شمالی وزیرستان ا ور جنوبی وزیرستان جو وہاں کی ایڈ منسٹریشن کو دیکھتی ہیں اور فاٹا کی عوام کی نمائندگی کرتے ہیں لیکن کوئی صوبائی لیول پر اپنا کوئی وزیر نہیں ۔وہاں کے پولیٹکل ایجنٹس ہی ترقیاتی کاموں کے لیے سپر وائزری کا کردارا دا کرتے ہیں۔ زیادہ تر پارٹیاں ایسی ہیں جو حکومت کے اس فیصلہ کو خوش آئند قرار دے رہی ہیں جبکہ کچھ پارٹیاں ایسی بھی ہیں جو حکومت کے اس فیصلے پرنا خوش ہیں۔مسلم لیگ (نواز)خود بھی ایک سیاسی پارٹی ہے اور تقریباََ عرصہ دراز سے کے پی کے (خیبر پختوں خواہ) میں اپنی پوزیشن مستحکم نہیں کر سکے اب دیکھنا ہے اس فیصلے کے بعد وہ اپنی حثیت کتنی مضبوط اور بر قرار رکھ سکتے ہیں ۔
وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا، وفاقی کابینہ نے فاٹا اصلاحاتی کمیٹی کی سفارشات کو اصولی منظوری دے دی ہے جس کا مقصد قبائلی علاقوں کو پانچ سال کے اندرخیبر پختوں خواہ میں ضم کر دیا جائے گا۔ یہ ایک خوش آئند فیصلہ ہے اس سے علاقے میں ترقی کے کام ہوں گے ۔ لوگوں کو زندگی گزارنے کی سہولتیں ملیں گی ۔ جس سے علاقے میں خوشحالی آئے گی۔ اس کا ایک اور فائد ہ جو خیبر پختون خواہ کو ہو گا وہ یہ کہ صوبے میں آبادی اور رقبے کا اضافہ ہوگا۔ اس علاقے کے لوگ اپنی مرضی کے مطابق اپنے نمائندے چُن کر اسمبلیوں میں بھیجیں گے جس سے علاقے کے لوگوں کو براہ راست فائدہ ہوگا۔میاں صاحب نے اس فیصلے کو علاقے کے لوگوں کے لیے خوشحالی اور ترقی کا پیغا م کہا انہوں نے کہا، سفارشات میں تمام عارضی بے گھر افراد کی رواں سال اپریل کے آخر تک واپسی کا حد ف بھی شامل ہے جبکہ تعمیر نو کی سرگرمیاں 2018ء تک مکمل کر لی جائیں گی۔ اس فیصلے کے بعد فاٹا کی عوام دیگر صوبوں کی طرح ، سکول ، کالج، صحت عامہ اور اس جیسی دیگر سہولتوں کا بھی فائدہ حاصل کر سکیں گے۔وزیر اعظم نے مزید کہا یہاں کے غریب اور متوسط لوگوں کو بے نظیر انکم سپورٹ ، بیت المال اور دیگر چھوٹے قرضوں کی فراہمی بھی اس پروگرام میں شامل ہے ۔69 سالوں میں پہلی بار فاٹا کے عوام کوبا اختیار اور عوامی حقوق جیسی نعمت سے نواز جائے گا اور یہ سب موجودہ حکومت کی پالیسیوں میں سے ایک ہے 
تقریباََ 110ارب روپے کی خطیر رقم فاٹا کے اندر ترقیاتی منصوبوں پر خرچ کی جائے گی یہاں ایک بات اور واضع ہو جاتی ہے جب ایسے پرا جیکٹس پر کام ہوتا ہے تو ساتھ ساتھ روزگار کے مواقع بھی کھلتے ہیں۔
ہمارے ملک کی ایک بد بختی یہ بھی ہے کچھ مفاد پرست اپنے مفاد کی خاطر قومی مفاد کو پس پردہ ڈال کر معصو م لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں ۔ جیسے ہی ٖفاٹا میں اصلاحات لاکر اسے قومی دھارے میں لانے کی منظوری ہوئی ساتھ ہی یہ تعصب پھیلایا جا رہا ہے کہ ان اصلاحات سے علاقے کے لوگوں کی حق تلفی کی جارہی ہے انہیں ان کے حقوق سے محروم کرنے کی سازش کی جا رہی ہے حالانکہ یہ کوئی نہیں جانتا جب فاٹا کو کے پی کے میں ضم کیا جائے گا تب اس علاقے کی لوگوں کو وہ تمام بنیادی سہولتیں حاصل ہوں گی جو ملک کے دیگر شہریوں کو حاصل ہیں ۔ ہاں اس کا نقصان مفاد پرست ٹولا کو ضرور ہے جو اپنے مفاد کی خاطر معصوم لوگوں کی زندگیوں سے کھیلتے ہیں انہیں گمراہ کرتے ہیں اور حکومت کے خلاف نفر ت کا بیج بوتے ہیں کیون کہ وہ نہیں چاہتے کہ لوگ ان کی غلامی سے آزاد ہوں ۔ ان کی اجارہ داری ختم ہو۔ عوام غلامی کی زنجیروں سے نکل کرآزاد زندگی گذاریں ۔ فاٹا کے لوگ اور ان کے بچوں کو بھی تعلیم ا ور صحت جیسی سہولتیں حاصل ہوں گی لوگوں کو اپنے حقو ق حاصل کر نے کے لیے کسی کی غلامی نہیں کرنا پڑی گی ۔ ایک وفاقی وزیر نے کہا ہے کہ فاٹا کے مختلف مقاما ت کوپاک چائنہ راہداری کے راستوں کے ساتھ منسلک کیا جائیگا جس سے اُن علاقوں میں ترقی کی راہیں ہموار ہوں گی۔ان اصلاحات سے فاٹا کے لوگوں کو محرومیوں سے نکالا جا سکے گا۔ ہمارے ہاں ابھی بھی شعو ر کی کمی ہے لوگوں کو اپنے اچھے اور برے کی تمیز سوچ سمجھ کر کر نی چاہیے اور ملک دشمن قوتوں کو بے نقاب کرنا چاہیے ملک سے بد امنی اور دہشتگردی ختم کر نے میں حکومت کی کارکردگی کو سراہاتے ہوئے ساتھ دینا چاہیے ۔ کس بھی ملک کی جب سرحدیں محفوظ ہوتی ہیں وہ ملک مضبوط ماناجاتاہے اُس ملک کی ترقی اور خوشحالی کو کوئی روک نہیں سکتا ۔ ہم امید کرتے ہیں فاٹا کی عوام اور اہل علم دانش اپنی ذاتیات لسانیت اورصوبایت کو بالا طاق رکھتے ہوئے میاں محمد نواز شریف کے اس فیصلے کو خوش دلی سے قبول کریں اورپاکستان کی ترقی میں اپنا کلیدی کردار ادا کریں ۔ 

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنی رائے دیں ۔اور دوست احباب سے شئیر کریں۔

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Please post your comments

شکریہ ۔