Wednesday 15 March 2017

پنجاب میں موٹر بائیک ایمبولینس سروس کا آغاز By M Tahir Tabassum Durrani



پنجاب میں موٹر بائیک ایمبولینس سروس کا آغاز
پاکستان دنیا کا ایسا ملک ہے جہاں رب کائنات نے اپنے تمام خزانے لوٹا دیے ہیں، اس مملکت خدا داد میں بے شمار خزانے چھپے ہیں بے شمار نعمتوں سے مالامال یہ ملک اپنی مثال آپ ہے۔ ہمارے بہت سے لکھاری بھا ئی ہمیشہ منفی پراپیگنڈا کرتے دیکھائی دیتے ہیں۔ تصویر کے ہمیشہ دو رخ ہوتے ہیں ایک منفی تو ایک مثبت ۔ میں آج کی تحریر میں صرف مثبت رخ دکھانے کی کوشش کروں گا۔ یہ ایسا ملک ہے جس کے پاس ایسی نعمتیں ہیں جو ترقی یافتہ ممالک کے پاس بھی نہیں، یہاں میدان ہیں، صحرا، پہاڑ ، دریا، سمندر، گرمی ، سردی خزاں اور بہار، سب پاکستان کے حصے میں آئے ہیں۔ اب ہم پرفر ض عائد ہوتا ہے کہ ہم ان تمام نعمتوں کا شکر کیسے ادا کرتے ہیں اور ان کی حفاظت میں کردار کیسے اداکرتے ہیں۔
موجودہ حکومت نے ملک سے بد امنی دہشتگرد ی کے ناسور کو ختم کرنے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھی ہوئی ہیں حکومت کا موقف ہے کہ قائد کے پاکستان میں انتہا پسند ی کی کوئی گنجائش نہیں اور دہشتگردی کے نا سور کوختم کر کے ہی دم لین گے۔ کرپشن کے خلاف زیرو ٹالیرنس پالیسی اپنائی گئی ہے۔حکومت نے عسکری قیادت کے ساتھ مل کر دشمنوں کو ناکوں چنے چبوانے کی ٹھانی ہوئی ہے ۔ پاک فوج کا شمار دنیا کی بہترین افواج میں ہوتا ہے اور مجھے یہ بتا تے ہوئے انتہائی مسر ت ہو رہی ہے کہ حال ہی میں پاک فوج میں نیا ائر ڈیفنس سسٹم شامل کیا گیا ہے جس کا نام ایل وائی اسی ہے (LY-80) یہ چینی ساخت کا فضائی دفاعی نظام ہے اس نئے نظام سے فضائی خطرات سے نمٹنے میں بے حد مدد ملے گی یہ دشمن /ہدف کو نچلی اور درمیانی بلندی پر دوران پرواز نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔
آبادی کے لحاظ سے پا کستان کا سب سے بڑا صوبہ، صوبہ پنجاب ہے جس کی آبادی ایک اندازے کے مطابق لگ بھگ101.4 ملین ہے اور اس کا رقبہ تقریباََ 205344 مربع کلومیٹر ہے ۔ صوبہ پنجاب وسائل سے مالامال ہونے کے ساتھ ساتھ بہت سے مسائل کا شکار بھی ہے اور ملک پاکستان کے سب سے زیادہ شہر بھی پنجاب کے حصے میں آتے ہیں۔ اس صوبے کے انتظامی امور کو چلانے کے لیے بھی ایک ایسے نڈر ، انتھک ، محنتی اور بہادر شخص کے ضرورت ہے جو احسن طریقے سے ان امور کو نبھا سکے ، پنجاب کے عوام کی خوش قسمتی کہ اس کو ایک بے باک ، نڈر اور قائدانہ صلاحیتوں سے مالا مالیڈر میاں محمد شہباز شریف کی صورت میں ملا، جو دن رات صرف اور صرف عوام کی بھلائی کی خاطر اپنے سکون کی پرواہ کیے بغیر لگاتار کام میں مصروف رہتا ہے ۔ ایک کتاب کا مطالعہ کر رہا تھاجس میں لکھا تھا، میاں صاحب نے اپنے ایک قریبی دوست سے بات کرتے کہا کہ مجھے 25 گھنٹے کام کرنا اچھا لگتا ہے دوست نے کہا، میاں صاحب کچھ وقت آرام کرنے کے لیے بھی نکالنا چاہیے جس پر میاں صاحب مسکرائے اور کہا 25 واں گھنٹہ آرام کے لیے ہی تو کہہ رہا ہوں۔(بانیِ پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے بھی یہی فرمایا کام کام اور بس کام۔ تو میاں صاحب کے اوپر بیان کر دہ جملے قائد کے فرمان کے ترجمانی کرتے ہیں)
پنجاب گورنمنٹ کے بے شمار عوام دوست منصوبے زیر تعمیر ہیں جن پر دن رات کام ہور ہا ہے حال ہی میں میاں صاحب نے ایک اجلاس میں ایک اور انقلابی منصوبہ شروع کرنے کی منظور ی دی ہے جو براہ راست دکھی انسانیت کی خدمت ہے ۔ اجلاس میں میاں صاحب نے پنجاب میں موٹر بائیک ایمبولینس سروس شروع کرنے کی منظوری دی ہے اور ریسکیو 1122 کو ہدایات جاری کیں ہیں کہ وہ اس منشن میں اپنا کلیدی کردار ادا کریں۔ یقیناًیہ ایک خوش آئند منصوبہ ہے جس کی زیادہ سے زیادہ تعریف کرنی چاہیے ۔ اس منصوبے کے بارے بات کرنے سے پہلے میں اپنے قارئین کو موٹر بائیک ایمبولینس کیاتاریخ بتاتا ہوں کہ سب سے پہلے کہاں شروع ہوئی ، پاکستان ایک ترقی پذیر ملک ہے اور انشاء اللہ بہت جلد ترقی یافتہ ممالک کی صف میں کھڑا ہوگا۔
دنیا میں بہت سے مما لک میںیہ سروس کا م کر رہی ہے اس کا سب سے بڑا فائد ہ یہ ہوتا ہے کہ وزن میں ہلکی ، ہیت میں چھوٹی ہونے کی وجہ سے ہر وقت بر وقت با آسانی آ جا سکتی ہے ۔ یہ سروس برطانیہ نے پہلی جنگ عظیم کے دوران زخمیوں کو اٹھا نے کے لیے استعمال کی تھی ۔ 1915 ء میں(Redondo Beach, California) کیلی فورنیا بیچ پر موٹر سائیکل کے ساتھ سائیڈ پر کار کی طرح بکس لگاکر استعمال کی تھی۔برازیل میں 2000کی دہائی میں ہنڈا موٹر سائیکل کو ایمبولینس سروس کے طور پر استعما ل کیا، جرمنی میں 1983ء میں موٹر سائیکل ایمبولینس سروس شروع کی۔ہانگ کانگ میں 1982ء میں موٹر سائیکل ایمبولینس سروس کا آغاز ہوا۔ ہمسایہ ملک انڈیا نے موٹر سائیکل ایمبولینس سروس کا آغاز 16 اپریل2015ء میں کیا ، کینیا میں بھی موٹر سائیکل ایمبولینس سروس کا آغاز 2015ء میں ہوا۔یوگانڈا میں دسمبر 2010 میں موٹر سائیکل ایمبولینس سروس کا آغاز ہوا۔سربیا میں موٹر سائیکل ایمبولینس سروس کا آغاز 2011ء میں ہوا۔ زمبیا میں موٹر سائیکل ایمبولینس سروس کا آغاز 2009ء میں ہوا جبکہ امریکا میں اس سرو س کا آغاز 1994ء میں ہوا۔
پنجاب جیسے بڑے صوبے کے لیے ایسا انقلابی منصوبہ حقیقی معنوں میں قابل رشک ہے 900 موٹر بائیکس پر مشتمل نئی ایمبولینس سروس سے دکھی انسانیت کی خد مت ہو گی ۔ جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ بڑے بڑے شہروں میں خصوصاََ لاہور گوجرانوالا، راولپنڈی ،فیصل آباد اور دیگر شہر ایسے ہیں جن کے اندرون حصوں میں اگر کوئی حادثہ یا سانحہ پیش آ جائے تو وہاں بڑی گاڑی (ایمبولینس)کا گزرنادشوار ہو جاتا ہے اور زخمیوں کو بر وقت طبی امداد یا ریسکیوکرنا مشکل ہو جاتا ہے ۔ اندرون شہر میں اگر خدانخواستہ آگ لگنے ، چھت گرنے ،زلزلہ سے مکان گرنے یا چھت کے نیچے دب جانے جیسے واقعا ت رونما ہوتے ہیں تو آفت زدہ لوگوں کو طبی امداد/ ریسکیو کرنے میں کافی دشواری پیش آتی ہے حکومت کے اس انقلابی منصوبے سے کسی حد تک ان مسائل پر قابو پایا جا سکے گا۔
ابتدائی طور پر یہ سروس بڑے شہروں ، لاہور، راولپنڈی ، ملتان ، فیصل آباد، سرگودہا، گوجرانوالا، بہاولپور، ڈی جی خان، اور ساہیوال میں شروع کی گئی ہے اور آہستہ آہستہ اس کا دائرہ کار پنجاب کے دیگر شہروں تک بڑھایا جائے گا۔میاں صاحب نے اجلاس میں بتا یا موٹر سائیکل ایمبولینس وہاں با آسانی پہنچ سکے گی جہاں عام ایمبولینس داخل نہیں ہوسکتی ، لاہور سمیت دوسرے شہروں میں جیسے بے ہنگم ٹریفک کا بہاؤ رشی علاقے ایسی صورت حال میں موٹر بائیک ایمبولینس باآسانی اپنے مشن کو مکمل کر سکے گی۔لاہور سمیت پنجاب کے تما ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز میں سروس شروع کی جائے گی ۔ موٹر سائیکل ایمبولینس ہنگامی کٹس اور زندگی بچا نے والے تمام جدید آلات سے لیس ہوں گی۔
اس سروس کے لیے 900 میڈیکل ٹیکنیشنز کو بھی بھرتی کیا جائے گا،اس منصوبے کا دوسرا فائد ہ لوگوں کو روزگاربھی میسر آئے گا، 900 میڈیکل ٹیکنیشنز کا مطلب 900 خاندانوں کو روزگار بھی ملے گا یعنی 900 گھروں کے چولہے چلیں گے، یقیناََ اس سروس سے عوام کو بے پنا ہ ریلیف ملے گا۔بڑے شہروں میں تنگ گلی محلے جہاں بڑی ایمبولینس نہیں پہنچ پاتی وہاں موٹر بائیک ایمبولینس باآسانی پہنچ کر ریسکیوکر سکے گی۔ ابتدائی طور پر لاہورسمیت تمام ڈویژنز کو موٹر بائیکس باالترتیب لاہو ر کو، 100 راولپنڈی کو 100 ملتان کو 100 ، فیصل آباد، گوجرانوالا کو 100 جبکہ بہاولپور، ڈیرہ غازی خان، سرگودہا، ساہیوال ڈویژنز 50پچاس موٹر بائیکس دی جائیں گی۔ اس میں کوئی شک نہیں اگر دوسر ے صوبوں کی کارکردگی پر نظر دوڑائیں تو پنجاب حکومت پر انگلی اٹھانے سے پہلے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا کیونکہ ماضی میں حکمرانوں نے عوام کے ساتھ کیے وعدوں کو پور ا نہیں کیااس کے بر عکس جتنا کام پنجاب میں ہو رہا ہے اس کی نظیر کسی دسرے صوبے میں نہیں ملتی ۔ پنجاب گورنمنٹ عوامی فلاح کے لیے بے شمار منصوبوں پر کام کر رہی ہے اور وسائل کا درست اور شفاف استعمال کر رہی ہے ۔لوگ اب دھرنوں کی سیاست کو چھوڑ کر عملی طور پرمیدا ن میں اتریں اور عوام کے لیے کچھ کرکے دیکھائیں ۔ اب عوام با شعور ہے اور وہ اپنا فیصلہ خودکرنے اور درست سمت کا انتخاب کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے ایسے منصوبوں سے براہ راست صر ف ہم عوام ہی مستیفد ہوتے ہیں۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنی رائے دیں ۔اور دوست احباب سے شئیر کریں۔

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Please post your comments

شکریہ ۔