Thursday 2 March 2017

خادم اعلیٰ کا امن بحال رکھنے کا عزم by M Tahir Tabassum Durrani



خادم اعلیٰ کا امن بحال رکھنے کا عزم
بے شمار قربانیوں بعد پاکستان معرضِ وجود میں آیا، آزادی کی خاطر بہنوں بیٹیوں نے اپنی عصمتوں اور سہاگ کی قربانی دی، ماؤں نے اپنے لخت جگر قربان کیے بز رگوں نے لاشے اپنے کانپتے ہاتھوں سے اُٹھائے کئی سسکیاں بھر تے بچے یتیم ہوئے، اپنا کاروبار مال اسباب اللہ کے سپرد کر کے اپنے گھروں سے بے گھر ہوئے پھر جا کر یہ ملک جس میں ہم آزاد سانس لے رہے ہیں ہمیں نصیب ہوا۔ہمارے لیے یہ بات قابل فخر ہے کہ ہم نے ایک آزاد ریاست میں آنکھیں کھولیں۔ لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ پاکستان کو مشکلوں اور دشواریوں نے پہلے دن سے ہی گھیر رکھا ہے ۔1947ء سے لیکر آج تک مشکلوں دشواریوں میں اضافہ ہی ہوتا نظر آیا، اس میں بیرونی سازشیں تو تھیں ہی لیکن اندرونی دشمنوں نے بھی اسے دیمک کی طرح چاٹنا شروع کیا ہو اہے ۔
ابھی پاکستان اپنے پیروں پر کھڑا ہی نہیں ہوا تھا کہ اس کے بانی قائد اعظم محمد علی جناح ا س دنیا فانی سے کوچ کر گئے ، ابھی قائد کی جدائی کے زخم تازہ تھے کہ قائد ملت لیا قت علی خان کا قتل ہو گیا حالات ابتر سے ابتر ہوتے گئے ، اس وقت کے سیاسی و عسکری آکابرین نے یہ بھی نہ سوچا کہ وہ اپنی آنے والی نوجوان نسل اور ملک کے معماروں کے لیے کیا چھوڑ کر جا رہے ہیں؟ اور نتیجہ یہ نکلا آ ج تک ہم قوم نہیں بن سکے آج تک ہم ایک ہجوم کی طرح ہیں کسی ملک کی بقا اور ترقی کاانحصارقومی یکجہتی اور اتفاق پر ہے ، کوئی سیاسی مفا د کی جنگ لڑ رہا ہے توکوئی ذاتی مفاد کی خاطر پاکستان کو کھوکھلا کر رہا ہے سب کی ایک دوسرے کو نیچا دیکھانے اور سبقت لے جانے کی کوشش ہے ، ہم میں قومی یکجہتی نام کی کوئی چیز نہیں پائی جاتی ہے جس کی وجہ سے ہم ایک قوم نہیں بن سکے ہیں اور ہم انتشار کا شکار ہیں اور ان تما م مسائل کی جڑ شرح خواندگی میں کمی اور فرقہ واریت ہے ، لوگ ایک دوسرے کو اپنی پہچان خاندانوں اور فرقوں سے کرواتے ہیں اور نفرتوں کے بیج بوئے جاتے ہیں، یہی نفرتیں 
قومی یکجہتی میں سب سے بڑی روکاو ٹ بنتی ہیں۔
پاکستان اس وقت حالت جنگ میں ہے اس وقت تین الف ہیں جو پاکستان کی سا لمیت کے دشمن ہیں اور وہ کسی صورت میں پاکستان کو پھلتا پھولتا نہیں دیکھ سکتے ، وہ اپنے ناپاک ارادوں سے پاکستان کو ہمیشہ نقصان پہنچاتے رہتے ہیں۔ اور ان تین الف کو چوتھا الف مدد گار کے طور پر کام کر رہا ہے اور یہ چوتھا الف وہ واحد ملک ہے جس نے کبھی پاکستان کو تسلیم نہیں کیا۔انڈیا ، امریکہ اور تیسر ا الف اسرائیل ہے ان تینوں کو افغانستان نے ہمیشہ مدد دی ہے چونکہ افغانستان کا بارڈر پاکستان کی سر حد کے ساتھ ہے اور یہ لمباترین بارڈر ہے جو تقریباََ 2640 کلو میٹر پر محیط ہے۔ جس کے راستے یہ دشمن کو ملک کے اندر داخل کر دیتا ہے بزدل اور ڈرپوک دشمن چھپ کر وار کرتاہے ۔قائد اعظم محمد علی جناح نے پاکستان کی پہلی سالگرہ پر خطاب میں فرمایا تھا۔یا د رکھیے قیام پاکستان ایک ایسی حقیقت ہے جس کی تاریخ عالم میں کوئی نظیر نہیں ملتی تاریخ عالم کی عظیم ترین مملکتوں میں اس کا شمار ہے او ر وقت کے ساتھ ساتھ اس کو اپنا شاندار کردار ادا کرنا ہے صرف شر ط یہ ہے کہ ہم دیانتداری، خلوص اور بے غرضی سے پاکستان کی خدمت کرتے رہیں مجھے اپنی قوم پر اعتماد ہے کہ وہ ہر موقع پر خود کو اسلامی تاریخ عظمت اور روایا ت کا امین ثابت کرے گی۔
سب سے پہلے میں سلام پیش کرتا ہوں قوم کے ان غیور فوجی بہادروں کو جنہوں نے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر کے اس ملک کو بد امنی سے پاک کرنے میں اپنا کلیدی کردرار ادا کیا،دہشتگروں کے ارادوں کو خاک میں ملایا اور قوم کا سینہ ہمیشہ کے لیے چوڑا کر دیا ۔ پاکستانی پوری قوم اپنی فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں ۔ یہاں میں سلام پیش کرتا ہوں ملک کے غیوراور بہادر سپوت ڈی آی جی (ر)کیپٹن احمد مبین اور ایس ایس پی آپریشن زاہد گوندل جنہوں نے ملک و قوم کی خاطرجام شہادت نوش کیا اللہ تعالیٰ ان پر کروٹ کروٹ رحمتیں برکتیں نازل فرمائے اور اہل خانہ کو صبرجمیل عطا فرمائے۔
جمہوریت میں جلسہ جلوس دھرنے اور اپنی اپنی دکانداری کرنا ، اپنے رائے کا اظہار کر نا جمہوریت کا حسن ہے ، اپنے حق کی خاطر آواز بلند کرنا سب کا جمہوری حق ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ اگر دیکھا جائے جب ملک مسائل کا شکار ہو ہر طرف افرا تفری کی سی صورت ہو تو ایسے میں حکومت وقت کے ساتھ مل کر پالیسیز (حکمت عملی)بنانی چاہیے تا کہ ملک ترقی کرے نہ کہ لوگوں میں مزیدبے چینی کی صورت حال پیدا کرنی چاہیے ۔حال ہی میں حکومت وقت نے عسکری قیادت کے ساتھ مل کر آپریشن ردالفساد کے نام سے شروع کیا ہے جس کا مقصد امن دشمن قوتوں کو جڑ سے ختم کرنا ہے ۔ اس آپریشن کے شروع ہوتے ہی کچھ شر پسند عناصر سر گرم ہو گئے ہیں جو ملک میں خانہ جنگی پیدا کرنا چاہتے ہے جو دشمن کے مزموم ارادوں کو تقویت دے کر ان کی مدد کر نا چاہتے ہیں۔ ملک میں ایک نیا پراپیگنڈا کیا جا رہا ہے کہ پٹھان بھائیوں کو چن چن کر پنجا ب سے نکالا جا رہا ہے اور آپریشن ردالفساد کا مقصد صرف پنجاب سے پٹھان بھائیوں کو نکالنا ہے جس کی وجہ سے ماحول میں گرمی پائی جارہی ہے ٹیلی ویثرن پر مختلف پراگرامز میں بھی اس ہاٹ ایشو (شر انگیز مسلے) کو لے کر بات کی جارہی ہے جس سے ہمارے پٹھان بھائیوں دل میں نفرت کا بیج بویا جا رہا ہے ۔پاکستان ایک غیو ر اور بہادر قوم ہے جو کسی بھی جارحیت کا بھر پور انداز میں جواب دینے کی اہلیت رکھتی ہے ۔
حا ل ہی میں وزیر اعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف نے ایک تقریب سے خطاب کر تے ہوئے ان شر انگیز مسائل پر با ت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب میں سر چ اور کومبنگ آپریشن کسی ایک قوم کے خلاف نہیں بلکہ اس کا ہدف دہشتگرد او ر ان کے سہولت کار ہیں۔پٹھان بھائیوں کی شکایا ت کے لیے ایک کمیٹی بنا دی گئی ہے ۔ اس میں کوئی شک نہیں پختون بھائی ہمارے سر کا تاج اور ماتھے کا جھومر ہیں۔ قابل ذکر بات ہمسایہ ملک سے جعلی آئی ڈیز بنا کر لوگوں میں سوشل میڈیا کے ذریعے مختلف مسخ شدہ تصوریریں لگا کر قوم کو گمراہ کیا جا رہا ہے اور یہ سرا سر ایک افواہ ہے اس کے علاہ کچھ بھی نہیں۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ یہ لڑائی کسی ایک صوبے یا کسی ایک گروہ یا علاقے کی نہیں بلکہ یہ مسلہ پورے پاکستان کا ہے اس وقت تفرقہ بازی اور نفرت پھیلانے کی ضرورت نہیں بلکہ متحد ہونے کی ضرورت ہے ۔ یہ لڑائی سب کی لڑائی ہے، بلوچی ، سندھی، پختون اور پنجابی سب بھائی اور پاکستانی ہیں آزاد کشمیراور گلگت بلتستان کے بغیر پاکستان ادھورا ہے۔
دہشتگردوں کے خلاف آپریشن بلاتفریق کیا جا رہا ہے ، دہشتگردی کا واقعہ لاہور میں ہو یا سندھ میں بلوچستان میں ہویا پختون خواہ میں نقصان ہم سب کا ہے حادثوں کا شکار ہونے والے سب پاکستانی ہیں ۔ دہشتگروں کا نہ کوئی دین ہے نہ ملک ہے اور نہ ہی کوئی مذہب یہ صر ف پاکستا ن اور امن کے دشمن ہیں۔پختون پنجاب میں ہو یا سندھ میں کاروبار کرنا ان کا اتنا ہی حق ہے جتنا ایک پنجابی ، سندھی یا بلوچی کا۔سرچ آپریشن میں چادر اور چار دیواری کا تقدس کبھی بھی پامال نہیں کیا جائے گا۔ انشاء اللہ ملک میں بہت جلد امن قائم ہو گارونقیں بحال ہونگی اور میرے ملک میں بھی دن ہوگا کیوں کہ میں با لکل مایوس نہیں ہوں ۔
بقول ڈاکٹر علامہ محمد اقبال ۔
ملت سے اپنا ربط استوار رکھ
پیوستہ راہ شجر سے اُمیدِ بہار رکھ۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنی رائے دیں ۔اور دوست احباب سے شئیر کریں۔

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Please post your comments

شکریہ ۔