Thursday 23 February 2017

پاکستان سپر لیگ اور حکومت وقت کی دلچسپی by M Tahir Tabassum Durrani



پاکستان سپر لیگ اور حکومت وقت کی دلچسپی

اس میں کوئی شک نہیں ہاکی پاکستان کا قومی کھیل ہے لیکن اس کے برعکس اگر دیکھا جائے تو پاکستان میں جب کھیل کا نام آتا ہے توپہلا نام جوذہن میں آتا ہے وہ نام ہے کرکٹ، کرکٹ کا کھیل اس وقت پاکستان کا ہر طبقہ فکر کے لوگوں میں مقبول ہے بچہ ہو یا بڑا، مرد ہو یا عورت ، جوان ہو یا بوڑھا سب کے ہاں کرکٹ کے کھیل کو ایک اہمیت حا صل ہے ۔کرکٹ ایک سنسنی خیز اور دلچسپ کھیل ہے ۔ پاکستان میں شائد ہی کو ئی گاؤں ، شہر ، گلی محلہ یا سڑک ہو جہاں کر کٹ نہ کھیلی جاتی ہو یا کرکٹ کے دیوانے پائے نہ جاتے ہوں۔شہروں میں تو ایک عجیب سی دیوانگی نظر آتی ہے جگہ کم ہونے ، کرکٹ کے گراؤنڈز کے تعداد کم ہونے کی وجہ سے کرکٹ کے متوالے مین شاہراؤں کو ہی اپنی وکٹ اور فیلڈ گراؤنڈ بنا لیتے ہیں۔ جہاں مشہور ہے کہ شہر کے لوگ چھٹی والے دن زیادہ سونا اور آرام کرنا پسند کرتے ہیں وہیں کچھ نوجوان ایسے بھی ہوتے ہیں اپنے سکون، چین گلی میں کرکٹ کھیل کر ہی پورا کرتے ہیں بعض اوقات تو بزرگ شہریوں کی ڈانٹ بھی کھانا پڑ جاتی ہے یا محلے کی غصیلی آنٹی کی گالیاں بھی کھانی پڑ جائیں تو پروا نہیں کرتے لیکین کرکٹ کھیلنا اپنے لیے فخر سمجھتے ہیں ۔
کرکت کھیلنے کی حد تک ہو یا دیکھنے کی حد تک یہ نہ صرف ایک تفریح مہیا کرتا ہے بلکہ انسان کو چاک و چو بند رکھنے میں بھی مد د کرتا ہے فارغ اوقا ت میں وقت گزارنے کا ایک بہترین مشغلہ ہے ۔ آج تقریباََ دنیا کے ہر ملک میں اس کھیل کو پسند کیا جا تا ہے اور شائد ہی کو ایسا ملک ہو جسکی اپنی قومی کرکٹ ٹیم نہ ہو۔بہت سے ممالک کے کھلاڑیوں نے اس کھیل میں اپنا ایک نام اور پہچان بنائی ہے اوردنیا میں اپنا نام پیدا کیا۔پاکستان میں بھی کرکٹ نے بہت سے نامور کھلاڑی پیدا کیے ہیں جنہوں نے اپنی محنت اور سچی لگن سے دنیائے کرکٹ میں پاکستان کا نام روشن کیا1992 ء میں ورلڈ کپ جیت کر پاکستان کو کرکٹ کی دنیامیں چیمپئنز نام لکھوایا بلا شبہ یہ تمام کھلاڑی حقیقی معنوں میں پاکستان کے ہیروز ہیں۔پاکستان کو کرکٹ کے دنیا میں ورلڈ چیمپئنز دیکھ کر بہت سے پاکستانی نوجوانوں کے دلوں میں جاوید میانداد ، عمران خان ، وسیم اکرم اور وقا ر یونس بننے کے خواب بیدار ہوئے ۔ 
نوجوانوں کے خوابوں کی تعبیر کے لیے پاکستان کرکٹ بور ڈ نے مختلف تقریبات کا انعقاد کیا جس سے نئے ٹیلنٹ کو سامنے لانے میں مدد ملی بہت سے نوجوان جو دور دراز علاقوں سے تعلق رکھتے تھے جن کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ وہ کبھی پاکستان کی نمائندگی کریں گے ، اپنا اور قوم کا نام روشن کریں گے۔لیکن بد قستمی سے پاکستان میں پچھلے کچھ سالوں سے بد امنی ، دہشتگردی کے لعنت نے گھیر لیا جس کی وجہ سے پاکستان کا نہ صرف امن تباہ ہوا بلکہ کرکٹ کو بھی شدید نقصان پہنچا، بیرونی ممالک کی ٹیموں نے پاکستان آنے سے انکار کر دیا جس سے پاکستان میں کرکٹ کے دروازے ہمیشہ کے لیے بند ہو گئے ۔ لیکن پاکستان کرکٹ بورڈ نے ہمیشہ سے مثبت سوچ اور کرکٹ کے امن میں اپنا کردار جاری رکھا۔2009ء میں بالاآخر پاکستان کرکٹ بور ڈ کی محنت رنگ لے آئی اور سری لنکا کرکٹ ٹیم پاکستان آنے پر رضامند ہوگئی جس سے پاکستان میں کرکٹ کے دروازے کھلتے نظر آنے لگے امید کی ایک کرن پھوٹنے لگی تھی کہ 3 مارچ 2009 ء کی ایک صبح جب سری لنکن ٹیم کھیلنے کے لیئے جا رہی تھی اس پر چھپے دشمن نے حملہ کر دیا اس حملہ میں 6 سری لنکن کھلاڑی زخمی ہوئے جبکہ 6 پاکستانی پولیس اہلکار وں نے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر کے اپنی مہمان ٹیم کو ظالموں کی فائرنگ سے بچایا ۔ اس حملے سے نہ صرف پاکستان میں کرکٹ کی تباہی ہوئی بلکہ کرکٹ کے دروازے ہمیشہ کے لیے بند ہوگئے۔ لیکن پاکستان کرکٹ بورڈ نے اپنی کوششوں کو جاری رکھا اور پھر ایک بار پاکستان کرکٹ بور ڈ کی محنت اور کوششیں رنگ لے آئیں ۔ پی سی بی نے زمبابوے ٹیم کو پاکستان لانے میں کامیابی حاصل کی اور اس طرح 23 اگست 2013 کو زمبابوے نے پاکستان میں اپنا پہلا مچ کھیلا ، زمبابوے ٹیم کو اسٹیٹ گیسٹ کے طور پر پاکستان میں رکھا۔ جو کہ ایک کامیاب دورہ تھا۔ اس کے بعد اگر دیکھا جائے تو موجودہ حکومت نے ملک سے دہشتگردی کو ختم کرنے اور کرکٹ کی بحالی میں اپنا مثبت عمل جاری رکھا ہوا ہے ۔ جنرل راحیل شریف کے قیادت میں عسکری وسیاسی قوت نے مل کر دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے اپنی حکمت عملی اپنائی جس سے پورے ملک میں امن قائم کرنے میں کامیاب ہوئے ، پچھلے سال2016 ء میں پاکستاں کرکٹ بورڈ نے پاکستان سپر لیگ کروانے میں بھر پور محنت کی مگر ملکی حالات بہتر نہ ہونے کی وجہ سے لیگ کو دوبئی میں کرایا، اس میں شک نہیں اگر یہ ایونٹ پاکستان میں ہوتا تو براہ راست پاکستان کی معیشت پر اس کا اثر ہوتا لیکن اس کے باوجو د پاکستان نے یہ ایونٹ کامیابی سے کیا ۔ پاکستان سپر لیگ فیز 1 نے اپنی کامیابی کی جھندے گاڑھے، یہ ایونٹ 4فروری 2016 ء سے 23 فروری2016 ء تک رہا ، کامیابی کا سہر ا سلام آباد یو نائیٹڈ کے سر رہا ، عمر اکمل نے 335رنز بناکر لیگ میں سب سے زیادہ رنز کرنے والے کھلاڑی رہے اینڈریورسل سب سے زیادہ وکٹ حاصل کرنے والے کامیاب بولر رہے جبکہ روی بوپارہ کو مین آف دی سیریز کا لقب ملا۔
فروری 2017ء کو پاکستان سپر لیگ کا دوسرا فیز شروع ہوا، اس سال بھی یہ ایونٹ دبئی میں ہورہا ہے اور اس کے افتتاحی تقریب میں پاکستان کرکٹ بورڈ کی طرف سے یہ وعدہ کیا گیا کہ اس کا فائنل شیڈول کے مطابق7 مارچ 2017ء بروز منگل کو لاہور پاکستان میں کھیلا جائے گا اس طرح کے ایونٹس ( لیگز) جہاں براہ راست (انکم ) آمدنی کا ذریعہ ہوتی ہیں وہیں نئے کھلاڑیوں کو بھی کھیلنے کا موقع ملتا ہے ، سیاحت کے مواقع کھلتے ہیں جب سیاح ملک میں آتے ہیں وہیں کاروباری مراکز میں تیزی آتی ہے سیاحت کے باب کھلتے ہیں، ایک بڑے کاروباری سے لیکر ایک چھوٹے سے چھابڑی والے کو بھی اس کا فائدہ ہوتا ہے اور اس کا اثر براہ راست اس ملک کی معیشت پر پڑتا ہے۔یہ صرف کرکٹ کا ایک ایونٹ ہی نہیں بلکہ اس کے وجہ سے غیر ممالک کے بزنس مین پاکستان آتے ہیں اورملک کی انڈسٹریز کا وزٹ(دورہ) کرتے جس سے سیاحت کے ڈیپارٹمنٹ (شعبہ) کو فائدہ ہوتا، لیکن بد قستمی سے جیسے ہی اعلان کیا گیا پی ایس ایل کا فائنل پاکستان میں کھیلا جائے گا تو ملک میں امن کے دشمنوں نے ملک میں ایک بار پھر دہشتگردی کی فضا قائم کر دی جس سے نہ صرف پاکستان کا امن متاثر ہوا وہیں پاکستان سپر لیگ میں شامل غیر ملکی کھلاڑیوں نے پاکستان میں فائنل میچ کھیلنے سے انکار کر دیا ہے ۔ لیکن پاکستان کر کٹ بورڈ نے حکومت وقت کے ساتھ مل کر یہ وعدہ کیا ہے کہ آنے والے تمام کھلاڑیوں کو اسٹیٹ گیسٹ کے طورپر رکھا جائے گا جس کی تائید پاکستان آرمی نے بھی کر دی ہے اس طرح سیاسی و عسکری قیادت نے پاکستان میں کرکٹ کے بحالی کے لیے بھر پور انداز میں حکمت عملی اپنائی ہے 
مثل مشہور ہے ایک مچھلی پورے تالاب کو گندہ کرتی ہے جیسے ہی پاکستان سپر لیگ فیزII شروع ہوئی ایک بار پھر کرکٹ میں موجود کچھ کالی بھیڑوں نے ملک اور کرکٹ کے وقار کا سوداکردیا۔ جگ ہنسائی ہوئی ایک بار پھر کچھ پاکستانی کھلاڑی سپاٹ فکسنگ جیسے گھناؤنے جرم میں ملوث ہوئے ، ہمارا پاکستان کرکٹ بور ڈ سے مطالبہ ہے کہ ایسے کھلاڑیوں کو عبرت ناک سزا ہونی چاہیے کہ کوئی دوبارہ ایسی غلطی کرنے کا سوچے بھی نہیں۔ جیسے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے اپنا مانیٹرنگ سیل بنایا ہوا ہے ایسا ہی پاکستان کرکٹ بور ڈ میں بھی ایک شعبہ ہونا چاہیے جو ایسے کالے چہروں کو بر وقت پکڑ لے، ایسے کھلاڑی جن کو قوم عزت شہرت، اور دولت دیتی ہے اور حکومت وقت ان کو شاہانہ زندگی اور قیمتی مرعات دیتی ہے اس کے باوجود ان کی حرص اور پیسہ اکٹھا کرنے کا لالچ ختم نہیں ہوتا ایسی کالی بھیڑوں کو پی سی بی ایسی سخت سے سخت سزاسنائے کہ دوبارہ کوئی ایسا سوچے بھی نہیں ۔
حکومت وقت کی خواہش ہے کہ پاکستان میں کرکٹ بحال ہو ، پاکستان کے وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف خود کرکٹ کھیلنا پسند کرتے ہیں جو کہ (right hand) سیدھے ہاتھ سے کھیلنے والے بیٹسمن بھی ہیں، ان کی اولین کوشش ہے کہ پاکستان میں امن قائم ہو اور کرکٹ کے میدان سجیں اورغیر ملکی ٹیمیں پاکستان کا دورہ کریں تا کہ پاکستان میں کرکٹ پھر سے آباد ہو۔پاکستان زندہ باد

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنی رائے دیں ۔اور دوست احباب سے شئیر کریں۔

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Please post your comments

شکریہ ۔