Monday 4 June 2018

Nishan E Haider and Story of Major M Shabir Shareef Shaheed by M Tahir Tabassum Durrani




از قلم ۔محمد طاہر تبسم درانی

سلسلہ وار نشانِ حیدر کی پانچویں قسط

28 سال کی عمر میں پاک فوج کاسب سے بڑا فوجی اعزاز نشانِ حیدر پانے والے پانچویں عظیم انسان قومی ہیرو میجرشبیر شریف کی یاد میں تحریر
شہید کی جو موت ہے ، وہ قوم کی حیات ہے 
شاعر نے سمند ر کو کس خوبصورت انداز سے کوزے میں بند کیا ہے اگر اس شعر کی گہرائی میں جائیں تو اس شعر کی حقیقت معلوم ہو گی کہ وہ کون ساجذبہ ہوتا ہے وہ کون جوان ہوتے ہیں جو اپنی خوبصورت زندگیوں کو ملک و ملت کی بقا ء اور حُرمت پر قربان کر دیتے ہیں اور ان کی اس عظیم قربانی سے قوم امن اور سکون کی زندگی بسر کرتی ہے ،اس میں زرہ برابر بھی شک کی گنجائش نہیں کہ پاک فوج کی جوان اپنی بہادری اور جرت کی وجہ سے پور ی دنیا میں اپنا ایک الگ مقام اور حیثیت رکھتے ہیں جذبہ شہادت دوسرے ممالک کی افواج سے پاک فوج کو ممتا ز کرتاہے ان بہاد ر اور نڈر فوجی جوانوں کی وجہ سے قوم کو زندگی ملتی ہے ۔
موت ایک مسلمہ حقیقت ہے جس نے ایک نہ ایک دن ضرور آنا ہے ۔ یہ نہ جوانی دیکھتی ہے نہ بڑھاپا ۔ یہ نہ صحت دیکھتی ہے نہ بیماری نہ ہی جاہ و جلال اور نہ ہی مرتبہ۔اور وہی لوگ زندہ و جاوید کہلاتے ہیں جو اپنی زندگی کو اللہ کی راہ میں اور ملک و قوم کی عزت و بقاء پر قربان کر دیتے ہیں اور جنت میں اعلیٰ مقام حاصل کرتے ہیں۔کبھی ہم نے سوچا جب سخت سردی کے موسم میں ہم گرم بستر کے مزے لُوٹ رہے ہوتے ہیں ہمارے یہ جوان بائیس ہزار فٹ کی بلندی پر سیاچین کے گلیشئر پر جہاں سردی کا یہ عالم ہوتا ہے کہ خون رگوں میں منجمد ہو جاتا ہے ، جب سخت گرمی میں ہم اپنی بیوی بچوں کے ساتھ مل کر ائر کنڈیشنز میں مزے لے رہے ہوتے ہیں یہ فوجی جوان سرحدوں پر اپنی ڈیوٹی سر انجام دے رہے ہیں ہوتے ہیں ۔ پاکستان ایک اسلامی ریاست ہے اور پاک فوج میں شمولیت اختیار کرنے والا جوان تنخواہ لینے کی غرض سے شمولیت اختیار نہیں کرتا بلکہ اُ س کے اندر ایک جذبہ ہوتاہے کہ وہ اپنے ملک کی خاطر اپنی جان کا نذرانہ پیش کر کے شہید کہلائے گا اورجنت میں اعلیٰ مقام حاصل کرے گا۔ حالا نکہ دنیاوی زندگی کی بارے وہ جانتا ہے کہ اپنا کاروبار شروع کر کے مزے کی آزادانہ زندگی بھی گذار سکتا ہے ، وہ یہ بھی جانتا ہے سیاست میں اپنا نام کما سکتا ہے اور بعد میں اپنی نسل کو بھی سیاسی مقام دلا کر عیش و عشرت کی زندگی گذار سکتا ہے اُسے یہ بھی معلوم ہے کہ یورپ کا ویزہ لگا کر عیاشی کی زندگی بسر کر سکتا ہے لیکن ایک جذبہ جو اسے پاک فوج میں شامل ہونے پر مجبور کرتاہے وہ ہے زندہ رہا تو غازی اور اگر ملک و قوم کی بقاء کے لیے لڑتے لڑتے مارا گیا تو شہید کا رتبہ ملے گا۔شہید کے بارے قرآن پاک میں اللہ کریم کا ارشاد پاک ہے جس سے شہید کے رتبے کی اہمیت واضح ہو تی ہے ۔۔سورۃحج آیت نمبر۵۸ ترجمہ’’ اور جن لوگوں نے اللہ کی راہ میں ہجرت کی اور پھر قتل ہوگئے ،یا انہیں موت آگئی،تو یقیناًانہیں اللہ کریم بہترین رزق عطا کریں گے کہ بے شک وہ بہتر رزق دینے والاہے ‘‘
پاکستان کی معرض وجود میں آنے سے لے کر آج تک بھارت پاکستان کو نقصان پہنچانے اور اسے ختم کرنے کے خواب دیکھ رہا ہے اور وہ کسی نہ کسی صورت میں نقصان پہنچانے میں کوئی نہ کوئی حربہ اختیار کرتا رہتا ہے لیکن ہمیشہ ناکامی اس کا مقدر بنتی ہے ۔ پاکستانی فوجی جوان بھارتی فوجیوں کو جہنم واصل کرتے ہی رہتے ہیں۔ ہمیں اپنی فوج پر مکمل بھروسہ اور اعتماد ہے کہ وطن عزیز پر کبھی آنچ نہیں آنے دیں گے۔اس کی کئی مثالیں ہمارے سامنے ہیں اور ماضی میں بھی ملتی ہے ۔قوموں/ ملکوں کی تاریخ میں کبھی کچھ ایسے دن بھی آجاتے ہیں جو بڑی بڑی قربانی مانگتے ہیں۔ماؤں سے ان کی لخت جگر ، بوڑھے باپ سے اُس کا چشم و چراغ، بیوی سے اُس کا سہاگ، بیٹی سے اُس کے باپ کا مطالبہ کرتے ہیں۔پھر قربانی کی داستانیں رقم ہوتی ہیں۔ کچھ جام شہادت نوش کر کے ہمیشہ کے لیے زندہ و جاوید ہو جاتے ہیں اور کچھ غازی بن کر سُرخرو ہوتے ہیں۔ ہمیں فخر ہے کہ اللہ نے ہمیں مسلمان پیدا کیاہمیں شہادت ملے یا غازی دونوں پر ہی فخر ہے ۔ 
6 ستمبر 1965ء کا دن پاکستان کی تاریخ میں ایک ایسا دن ہے جب بھارت نے پاکستان پر حملہ کر دیا۔اِن کاخیال تھا کہ وہ پاکستان پر حملہ کرکے اسے کمزور کر دیں گے۔ ان کے جرنیلوں کا خیال تھا کہ وہ راتوں رات پاکستان کی اہم علاقوں پر قبضہ کر لیں گے اور لاہور ناشتہ کریں گے۔ لیکن انہیں پاکستانی فوجی جوانوں کے جذبے مہارت اور پاکستانی قوم کا درست اندازہ نہیں تھا کہ وہ کس غیور اور نڈر بہادر سپوتوں کے ساتھ لڑائی کرنے جا رہے ہیں ۔ وہ جذبہ وہ جرت قابل رشک تھی جب افواج پاکستان اور عوام نے مل کر دشمن کا مقابلہ کیا اور سیسہ پلائی دیوار بن کر حملے روکے اور ڈٹ کر دشمن کا مقابلہ کیا۔ جسموں پر بم باندھ کر دشمن کے ٹینکوں کے آگے لیٹ کر بھارت کو ناکوں چنے چبوائے ۔
بھارتی فوج نے 17 دنوں میں 13 بڑے حملے کیے لیکن لاہور ناشتہ کرنے کا خواب وہ پورا نہ کرسکے ۔ پاک فوج کی بہادر جوانوں نے اُن کا منہ توڑ جواب دیاکیوں کہ وہاں قوم کے بہادر سپوت سینہ سپر ہو کر کھڑے تھے ان بہادر جوانوں میں ایک جوان ایسا بھی تھا جس نے صرف 28 سال کی عمر میں جام شہادت نوش کر کے پاک فوج کا سب سے بڑا فوجی اعزاز اپنے نام کیا میری مراد میجر شبیر شریف ہے ۔میجر شبیر شریف 28 اپریل1943ء کو پاکستان کے ایک شہر گجرات کے ایک قصبہ کنجاہ میں پیدا ہوئے ، ان کا خاندان سپہ گیری میں ایک الگ اور بلند مقام رکھتا ہے۔ میجر شبیر شریف نے لاہور کے سینٹ انتھونی سکول سے اپنی ابتدائی تعلیم مکمل کی اور وہ لاہور گورنمنٹ کالج کے بھی طالب علم رہے ۔ پاکستانی فوجی درسگاہ کاکول اور 19 اپریل1964ء میں فرنٹیئر فورس رجمنٹ میں شمولیت اختیار کی اس وقت ان کی عمر21 سال تھی ۔1965ء کی پاک بھارت جنگ میں میجر شبیر شریف کے ماموں میجر عزیز بھٹی نے جام شہاد ت نوش کیا۔ میجر شبیر شریف کم عمر شہید ہیں ۔ آ پ شروع سے ہی وطن عزیز پر مر مٹنے کا جذبہ رکھتے تھے،1965ء پاک بھارت جنگ میں انہوں نے سیکنڈلیفٹینٹ کی حیثیت سے جنگ لڑی اور دشمن کو بھاری نقصان پہنچایا ۔ یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ان کے چھوٹے بھائی جنرل راحیل شریف پاک فوج کے سپہ سالار کے عہدے پر فائض رہے ہیں ۔
1971ء کی پاک بھارت جنگ میں نمایاں کارکردگی دکھانے اور جذبہ حب الوطنی (جب الوطنی کے معنی ہیں کسی شخص کی اپنے ملک اپنی وطن کی ساتھ بے پنا ہ خالص محبت اور اپنے ملک و قوم کی بقاء کے لیے اپنی جان کانذرانہ پیش کرنے سے بھی دریغ نہ کرنے کا مطلب ، حب الوطنی کہلاتا ہے)سے سرشار اس نوجوان نے سلیمانکی ہیڈ ورکس پر 3 دسمبر 1971ء کو ملک کی خاطر لڑتے ہوئے جان کا نذرانہ پیش کر دیا۔ وہ ایسی بہادری کے ساتھ لڑے کہ تاریخ رقم کر دی ان کی عظیم قربانی اور بہادری کی داستان ہمیشہ یاد رکھی جائے گی انہوں بیک وقت دشمن کی 43 فوجیوں کو جہنم واصل کیا28 فوجیوں کو قیدی بنایا اوردشمن کی 4 ٹینک بھی تباہ کیے اس بہادر شہید کو لاہورکے میانی صاحب قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔ان کی خدمات کے اعتراف میں پاک فوج کا سب سے بڑا اعزاز نشان حیدردیا گیا۔ ان کی بہادری اور جرت پر ان کو پہلے ستارہ جرت اور اعزازی شمشیر سے بھی نوازا گیا ۔یاد رہے 1971ء کی پاک بھارت جنگ میں ان کی زیر قیادت 6ایف ایف رجمنٹ نے سلیمانکی ہیڈ ورکس پر بھارتی سورماؤں کو تہس نہس کر دیا۔ دشمن کو بھاری نقصان پہنچایا اِن کے کئی ٹینک اور فوجیوں کو نقصان پہنچایا۔ اور اسی میدان میں بہادری سے لڑتے ہوئے جام شہادت نو ش کیا۔
میجر شبیر شریف جیسے جانثار بہادر جوانوں کی بدولت ملک خداداد ہمیشہ پھلتی اور پھولتی رہے گی اور قوم امن اور سلامتی کی زندگی گذارتی رہے گی۔جب تک مائیں ایسی لعل پیدا کرتی رہیں گے دشمن کبھی میلی آنکھ دیکھنے کا خواب بھی نہیں دیکھ سکتا ۔
ایہہ شیر بہادر غازی نیں۔ایہہ کسے کولوں وی ہردے نیں
اینا دشمناکولوں کی ڈرنا۔ایہہ موت کولوں وی ڈردے نیں


0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنی رائے دیں ۔اور دوست احباب سے شئیر کریں۔

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Please post your comments

شکریہ ۔