Monday 9 May 2016

شوگر ایک جان لیوا مرض

شوگر ایک جان لیوا مرض
اللہ تعالیٰ نے انسان کو اشرف المخلوقا ت پیدا کیا اور اپنی بے شمار نعمتوں سے نوازہ۔ کھانے کے لیئے اناج، پہننے کے لیئے اچھے اچھے خوبصورت کپڑے اور ساتھ قراْنِ پاک میں اپنی نعمتوں کا اظہار بھی کیا کہ اے انسان ( اورتم اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے) بس انسان ہی ہمیشہ اپنے رب کی نعتوں کا نا شکرہ ہے ، تمام چیزیں اپنی جگہ لیکن سب سے عظیم نعت جو اللہ جلہ شانہ نے انسان کو نصیب کی ہے وہ ہے تندرستی ۔ انسان جتنا مرضی امیر ہو لیکن تندرستی نہ ہو تو سب سہولتیں بے کا ر ہوتی ہیں اگرچہ انسان معاشی طور پر کمزور ہو لیکن اللہ تعالیٰ کی اس نعمت یعنی تندرستی سے مالامال ہو تو اس جیسا امیر انسان دنیا میں کہیں نہیں۔
تنگ دستی اگر نہ ہو غالب
تندرستی ہزاز نعمت ہے
محنت سے انسان کامیابیوں کے منزلیں طے کرتا ہے اور آگے سے آگے بڑھنے کا جزبہ حضرتِ انسان میں قدرتی طور پر پایا جاتا ہے ، کامیابی پانے کے لیئے تندرستی بہت ضروری ہے اگر انسان تندرست اور توانا ہے تو وہ مشکل سے مشکل کام کو آسانی سے سر انجام دے سکتا ہے ۔بیمار آدمی تو محنت سے تنگدستی بھی دور نہیں کر سکتا۔انسانی جسم ایک مشین کی مانند کام کرتا ہے مشین کا ایک پرزہ بھی خراب ہو جائے تو ساری کی ساری مشین خراب ہو جاتی ہے ، اگر ساری خراب نہ بھی ہوتو اس کی کارکردگی میں بہت فرق آ جاتا ہے۔جب انسان کا کوئی عضو ٹھیک طور پر کام نہیں کرتا تو وہ بیمار آدمی کہلاتا ہے اور صحت کے بغیر کچھ بھی نہیں کرسکتا نہ اپنے کام سنوار سکتا ہے اور نہ وہ دنیاوی کام سرا نجام دے سکتاہے نہ وہ اپنوں کے کام آ سکتا ہے اور نہ وہ دوسروں کی مدد کرسکتا ہے ، نہ وہ خدمت خلق کر سکتا ہے نہ قوم و ملت کے لیئے قربانی پیش کر سکتا ہے۔
شوگر ایک جان لیوا مرض ہے اگر پرہیز اور بر وقت علاج نہ کرایا جائے تو یہ انسان کو موت کے منہ میں دھکیل دیتی ہے ، یہ ایک ایسا مرض ہے جو انسان کو اندر ہی اند ر سے دیمک کی طرح کھاتا رہتا ہے اور آہستہ آہستہ اپنا کام دکھاتی ہے پاکستان میں 2015ء کے سروے رپورٹ کے مطابق شوگر کے7 ملین سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے جو کہ ایک انتہائی تشویش کا باعث ہے۔
شوگر کیا ہے ؟ شوگر کسے کہتے ہیں؟ ڈاکٹرز کے مطابق یہ ایک میٹابولک بیماری ہے یعنی جسم کے کسی مخصوص اعضاء کے نہ کام کرنے کی وجہ سے ہو سکتی ہے ۔اس بیماری کی وجہ سے خون میں گلوکوزکی مقدار زیادہ ہو جاتی ہے اور یہ گلوکوزجسم میں خلیہ تک جزب نہیں ہوتی جس کی وجہ سے ہمارے جسم کو توانائی نہیں ملتی،گلوکوز کو انسانی خلیوں میں جذب ہونے کے لیئے انسولین کی ضرورت پڑتی ہے ذیابیطس میں ہمارا جسمانی نظام یا تو انسولین پیدا کرنے کی صلاحیت سے بالکل محروم ہو جاتا ہے یا جسمانی خلیات خون میں شامل گلوکوز کوجذب کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے ۔ ذیابیطس دو طرح کی ہوتی ہے اس کو ایسے بھی کہہ سکتے ہیں(شوگر)گلوکوزکی اس مقدار کو انسولین(لبلبے سے خارج ہونے والے ہارمون)کنٹرول کرتا ہے اور ایک حد سے زیادہ گلوکوز کی مقدار کوبڑھنے نہیں دیتااگر انسولین کی مقدار کم ہویا لبلبہ انسولین بنانا بند کر دے تو شوگر( ذیابیطس)کی بیماری نمودرار ہوتی ہے ۔
شوگر( ذیابیطس)عموما دو قسم کی ہوتی ہے ۔ 1۔ ٹائپ ون ذیابیطس 2۔ ٹائپ ٹو ذیابیطس
اول ٹائپ ذیابیطس اکثر بچوں اور نوجوانوں میں نمودار ہوتی ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ لبلبہ انسولین بالکل نہیں بناتا، دوئم ٹائپ ٹو ذیابیطس نوے (90) فیصد ٹائپ ٹو ذیابیطس کسی بھی عمر کے افراد کو ہو سکتی ہے اس طرح کی مریضوں کے خون میں انسولین موجود ہوتی ہے مگر کام نہیں کر پا رہی ہوتی یا اس کی مقدار روز بروز کم ہوتی جا رہی ہوتی ہے ۔ شوگر کی کی وجہ سے بہت سے مہلک بیماریاں جبم لے سکتی ہیں اگر بر وقت علاج نہ کیا جائے اور ڈاکٹرز کی ہدایت کے مطابق عمل اور پرہیز نہ کیا جائے تو موت واقع ہو سکتی ہے ۔آنکھوں کی شریانوں کی بیماری بھی لگ سکتی ہے ۔ کیونکہ شوگر سب سے پہلے الائیڈ آرگنز مفلوج کرتی ہے اور انسانی آنکھ سب سے کمزور آرگن ہوتا ہے جس پر اس کا بہت جلد حملہ ہوتا ہے اور آنکھ کے ضائع ہونے کا خطرہ بھی لاحق ہو سکتا ہے۔دانت اور مسوڑھوں کی بیماری بھی لاحق ہو سکتی ہے اور خاص طور پر بڑی عمر کے لوگوں پر اس کا حملہ زیادہ ہوتا ہے ، کیونکہ دانتوں اور مسوڑھوں میں خوراک کا کوئی نہ کوئی زرہ رہ جاتا ہے جس کی وجہ سے زیادو اثر اند از ہوتے ہیں۔دل کی شریانوں کی بیماری ،جسم میں چربی کی اضافی مقدار، کولیسٹرول کی زیادتی اور خون میں شکر کی وافر مقدار، شریانوں اور خاص طور پر دل کی شریانوں کو بند کر نا شروع کر دیتے ہیں جس سے ہائی بلڈ پریشر ہو جاتا ہے جو آگے جا کردل کی بیماریوں کا باعث بنتا ہے ۔گُردے کی شریانوں کی بیماری،خون کے گاڑھے ہونے کی وجہ سے گردے بھی متاثر ہوتے ہیں۔اور آہستہ آہستہ گردے ناکارہ ہوجاتے ہیں۔جنسی بیماریاں۔شوگر(ذیابیطس )کا مرض جسم کے ہر حصے کو متاثر کرتا ہے حتیٰ کہ یہ جنسی حصوں کو آہستہ آہستہ مفلوج کرنا شروع کردیتی ہے ۔ان کی افادیت میں کمی واقع کردیتی ہے خواتین کی نسبت مرد حضرات اس سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔اعصاب اور خون کی شریانوں کی بیماری۔جسم کے تمام اعصاب اورخون کی شریانیں اس بیماری سے متاثر ہوتی ہیں خون میں شکر کی زیادتی کی وجہ سے جسم میں خون کی سپلائی میں خلل پیدا ہوتا ہے اور ان میں سخت درد ہوتا رہتا ہے اس لیئے زیادہ ورزش کو تر جیح دی جاتی ہے ۔اگر شروع میں اس مرض کو نہ روکا جائے تو یہ بہت خطرناک ثابت ہو سکتا ہے ۔ پاؤں کی بیماریاں۔شوگر کا مریض زیادہ تر پاؤں میں درد کی زیادہ شکایت کرتا ہے اس مرض کو ڈاکٹری زبان میں پولونیورو پیتھی(Poly Neurpathy)کہتے ہیں۔اس تکلیف سے بچنے کا بہترین طریقہ ورزش ہے ۔
علاج ، ہدایات و احتیاتی تدابیر۔
جب لیبارٹریز کی رپورٹس اور دیگر تجزیاتی عمل کے بعدشوگر کی موجودگی کا علم ہو جائے تو اس مرض کا باقاعدہ طور پر علاج کروانا چاہیے کیونکہ یہ طویل عر صہ پر محیط علاج ہوتا ہے جن میں انسولین تھراپی اور دیگر انٹی ڈیباٹک (Antidiabtic)ادویات مسلسل استعمال کرنی ہوتی ہیں کسی مریض کو انسولین کی کم مقدار کی ضرورت ہوتی ہے تو کسی کو زیادہ، ایک تندرست انسان کی پینکریازروزانہ 50 یونٹ انسولین بناتے ہیں اور خون میں داخل کرتے ہیں۔ اس مرض میں مریض کو اپنی بلڈ شوگر کو خود کنٹرول کرنا یعنی کم از کم 40 منٹس ورزش کو معمول بنانے سے بلڈ شوگر کو کافی حد تک کنٹرول کیا جاسکتا ہے ۔مریض کو اپنی روز مرہ کی خوراک پر توجہ دینا ہوگی اور مناسب تبدیلی لانا ہو گی۔ ایک دم پیٹ بھر کر کھانا کھانے سے پرہیز کرنا چاہیے۔ وقفہ وقفہ سے کچھ نہ کچھ کھاتے رہنا چاہیے۔ خو د انتظامی (self management) اس مرض کا بہتریں علاج ہے یعنی اپنی شوگر کو بار بار چیک کرتے رہنا اور ادویات کو باقاعدہ استعما ل کرنے سے اس مہلک بیماری سے لڑا جا سکتاہے
سگریٹ نوشی ، شراب نوشی ترک کر دینی چاہیے تا کہ مزید پیچیدیگیوں سے بچا جا سکے۔مریض کو میٹھی چیزوں سے پرہیز کرنا چاہیے، اور خاص کر بیکری آیٹمز سے جتنا زیا دہ پرہیز کیا جا سکے کرنا چاہیے۔تازہ پھل اور سبزیاں مناسب مقدار میں کھانی چاہیں یا پھر ڈاکٹر کی ہدایت پر عمل کرنا چاہیے، کھانا وغیرہ کولیسٹرول فری آئل میں پکا کر کھانا چاہیے۔ روازنہ پیدل چلنا چاہے اور ورزش کو اپنا معمول بنانے سے اس مہلک مرض سے بچا جا سکتا ہے۔اور اپنے معالج سے رابطے میں رہنا چاہیے۔
اللہ ہم سب کو صیحت اور تندرستی عطا فرمائے۔آمین

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنی رائے دیں ۔اور دوست احباب سے شئیر کریں۔

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Please post your comments

شکریہ ۔