Thursday 19 November 2015


شہید کی جو موت ہے وہ 


قوم کی حیات ہے


چھوٹی سی عمر میں عشقِ رسول سے سر شار ناموسِ رسالت پہ قُربان، عاشقِ رسولﷺ4 دسمبر 1908 کو ایک فرنیچر کا کام کرنے والے ترکھان کے گھر پیدا ہونے والے جوان جس نے 31 اکتوبر 1929کو جامِ شہادت پیا، یہ نوجوان صرف 20کی زندگی جیا ۔اپنی جوانی حضور پُر نور شافی محشر نورِمجسم حضرت محمدﷺ پر قربان کر کے ہمیشہ کے لیٗے زندہ و جاوید بن گیا
لاہور کی تاریخ کا سب سے بڑا جنازہ جس میں تقریبا6 لاکھ مسلمان نمازِ جنا زہ میں شامل ہوئے اور آپکی نمازِ جنا زہ مسجد وزیر خان کے قاری شمس الدین نے ادا کی اور جنابِ مولانا دیدار علی شاہ اور ڈاکٹرعلامہ اقبال ؒ نے قبرِ انور میں اتارہ ، نوجوان غازی علم دین شہید میانی صاحب قبرستان لاہور میں مدفون ہیں آپکا سالانہ عرس ہر سال 31 اکتوبر منا یا جاتاہے جس میں لاکھوں عقیدت مند خیراجِ عقیدت اور اپنی محبت کا اظہار کرنے آتے ہی                                          ۔۔۔۔۔۔۔       نا چیز طاہر درانی

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنی رائے دیں ۔اور دوست احباب سے شئیر کریں۔

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Please post your comments

شکریہ ۔