عورت شرم و حیا کا پیکر
پاکستان ایک ایسا ملک ہے جو عرصہ دراز سے دہشتگردی کا شکار ہے ۔ پاکستان کی عسکری طاقت بھر پور طریقہ سے اس کے دفاع میں اپنی جان جوکھوں میں دالے وطن عزیز کی حفاظت کر رہی ہے اور آج امن کی فضا قائم ہو چکی ہے ۔میڈیا جسے جمہوریت کا چوتھا ستون گردانا جاتا ہے مثبت کر دار ادا کرنے کی بجائے منفی کردار ادا کرتا دیکھائی دیتا ہے ۔21 اگست کو پیمرا رولز میں ترمیم کے بعد الیکٹرانک میڈیاکوڈ آف کنڈکٹ 2015 لاگو کیا گیا،جس کے تحت الیکٹرانک میڈیا کو ہدایت کی گئی کہ وہ اپنی نشریات میں کوئی ایسا مواد نشر نہ کرنے کے پابند ہیں جو متنازعہ اور نفرت انگیزی پر مشتمل ہو۔ جاری کردہ ہدایت نامہ کے مطابق یہ بھی لکھا گیا کہ میڈیا کوئی ایسا پروگرام نشر نہ کرے گا جو اسلامی روایات ، افواج پاکستان،نظریہ پاکستان، قومی سلامتی اور عدلیہ کے خلاف ہو۔
اگر حقیقی نظروں سے دیکھا جائے تو پاکستان کے نجی ٹی وی چینلز پر اس حکم نامہ کی خوب دھجیاں بکھیری جا رہی ہیں ۔ مارننگ شوز، ڈراماز اور یہاں تک کہ ٹی وی پر چلنے والے اشتہار ات میں بھی نیم عریاں خواتین اور مرد وں کو دیکھایا جارہا ہے ۔نجی چیینلز پر اس قدر اسلامی روایات کا مذاق اُڑایا جا رہا ہے کہ بیان سے باہر ہے ۔تاریخ کے اواق پلٹیں تو پتہ چلتا ہے الیکٹرانک میڈیا کی عمر ابھی 13 سال ہی اور اس کا رویہ کسی امیر باپ کی اکلوتی بگڑی ہو الاد جیسا ہے ۔ اس کی روک ٹوک اور حدود و قیود نہ ہونے کے برابر دیکھائی دیتی ہیں۔ ٹی وی ایک ایسا ذریعہ ابلاغ ہ ے جو لوگوں میں آگاہی پیدا کرنے کا آسان اور موثر طریقہ ہے جسے دیکھ کر لوگ جلدی عمل کرتے ہیں۔
ایک زمانہ تھا جب صرف پی ٹی وی ہوا کرتا تھا اتنے اچھے اور معیاری ڈرامہ ہوا کرتے تھے ان میں معاشرتی مسائل اور ان کا حل بھی بتا یا جاتا تھا کیونکہ ان کو مانیٹر کرنے کے لیے حکومت وقت کا ہاتھ ہوتا ہے اور وہ اپنی حدوو و قیود میں رہتے ہوئے کام کرتا تھا۔لیکن اب پرائیویٹ ٹی وی چینلز نے جب سے انٹری ڈالی ہے ہمارے تہذیب کا مذاق اڑانا شروع کر دیا ہے ۔اخلاقیات کی ساری حدیں کراس کر چکا ہے ۔پہلے ڈراموں کے نام اتنے اچھوتے اور شاندار ہوتے تھے کہ کہانی کا اندازہ صرف نام سے ہی لگا لیا جاتا تھا، آج کل کے ڈرامے ہماری نئی نسل کو تباہ و برباد کرنے پر تُلے ہوئے ہیں۔حال ہی میں ایک نجی چینل پر ڈرامہ آن ائر ہوا جس کا نام ’’ میں ماں نہیں بننا چاہتی ‘‘ ۔اسلامی روایات اور تقدس اور رشتوں کے تقدس کو برابر ایزا پہنچائی جا رہی ہے لیکن پیمرا خامو شی سے تماشہ دیکھا رہا ہے ۔وہ باتیں جن کو اللہ کریم جلہ شانہ نے سات پردوں میں رکھا وہ سب باتیں آزادی صحافت کے نام پر کھلم کھلا کہہ دیتے ہیں ۔
اسلامی روایات کو بھلا کر ہم نے اغیار کو کا کاپی کرنا شروع کر دیا ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ ہم ترقی کر رہے ہیں تو اسے خام خیالی ہی کہا جائے گا کیونکہ ہم سرا سر گمراہی میں ہیں ۔قرآن پاک میں ارشاد باری تعالیٰ ہے سورہ النساء آیت نمبر139 ترجمہ’’وہ جو مسلمانوں کو چھوڑ کر کافروں کہ اپنا دوست بناتے ہیں کیا ان کے ہاں عزت چاہتے ہیں، سو ساری عزت اللہ ہی کے قبضہ میں ہے ‘‘ اس آیت کریمہ کی روشنی میں اگر ہم تھوڑا غو ر کر لیں تو ہمیں خود ہی اپنا احتساب کرنے میں آسانی ہوگی کہ ہم کہاں کھڑے ہیں اور کتنا اسلام سے دور ہوتے جا رہے ہیں ۔ اگر آج ہم نے اپنے بچوں کی مثبت تربیت نہ کی توہمارا کل بہت تاریک ہوگا۔نجی ٹی وی چینلز اپنی ریٹنگ بڑھانے کے لیے اسلام کے منافی پراپیگنڈہ کیا جا رہا ہے اور لوگوں کو گمراہ کیا جا رہا ہے ۔علم کی کمی کی وجہ سے لوگ اس سازش کا شکار ہو رہے ہیں ۔ ایک المیہ یہ بھی
ہے کہ ہم لوگ تحقیق بھی نہیں کرناچا ہتے ۔ علم سے دوری نے ہی ہمیں اندھیروں کی طرف دھکیلا ہے ۔
یہ کہاں کی انسانیت ہے کہاں کا اسلام ہے کہ ایک عورت طلاق کے بعددوبارہ اپنے پہلے خاوند کے پاس واپس جانے کے لیے حلالہ چاہتی اور اور اپنے لیے شوہر خود ڈھونڈتی ہے ۔جبکہ اسلام میں پورے ارادے کے ساتھ حلالہ جائز نہیں۔۔۔ ایک طلاق یافتہ عورت اپنے دوست کے گھر غیر محرم مرد کے ساتھ رہتی ہے جبکہ اس کے ساتھ نکاح بھی نہیں کرتی۔ پیسوں کی خاطر دوست کی بیوی کو طلاق دلوا کر اس سے نکاح کر تا ہے ۔۔۔ایسی خرافات سے معاشرے میں صرف بیگاڑ ہی پیدا ہوتا ہے ۔اور ایسے مقدس رشتوں جن کو اللہ تعالیٰ نے بے حد پسند فرمایا ہے ان کی تذلیل کی جا رہی ہے جو سرا سر اللہ تعالیٰ کی نافرمانی ہے جس سے اللہ کا عذاب نازل ہوگا کیونکہ اللہ کی حدود کو کراس کرنا گناہ ہے ۔سورہ النساء آیت نمبر 14 کا ترجمہ’’اور جو شخص اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کر ے اور اس کی حدود سے نکل جائے (اللہ)اسے آگ میں ڈال دے گا ‘‘ ایک اور جگہ اللہ تعالی ٰ نے فرمایا (سورہ الطلاق آیت نمبر1 ف 5) ترجمہ ’’ اور یہ اللہ کی حدیں ہیں اور جو اس کی حدوں سے آگے بڑھا بے شک اس نے اپنی جان پر ظلم کیا۔ تمہیں نہیں معلوم شائد اللہ اس کے بعد کو نیا حکم بھیجے‘‘۔
عورتوں کے لیے اللہ نے پردے کا حکم فرمایا ہے آج اگر کسی بہن کو پردے کی تلقین کریں تو فرماتی ہیں پردہ دل اور آنکھوں کا ہوتا ہے اُن بہنوں کو خدمت میں عرض ہے ۔ (سورہ النور آیت نمبر 31)ترجمہ۔’’اے ایمان والیوں سے کہہ دواپنی نگاہ نیچی رکھیں ، اور اپنی عصمت کی حفاظت کریں ،اور اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں مگر جو جگہ اس میں کھلی رہتی ہے اور اپنے دوپٹے اپنے سینوں پر ڈالے رکھیں ،اور اپنی زینت ظاہر نہ کریں،مگر اپنے خاوندوں اپنے باپ یا خاوند کے باپ یا اپنے بیٹوں،یا اپنے بھائیوں ، یا بھتیجوں،یا اپنی عورتوں، یا اپنے غلاموں،یا اپنے خدمت گاروں پر جنہیں عورت کی حاجت نہیں یا ان لڑکوں پرجو عورتوں کی پردہ کی چیزوں سے واقف نہیں اور اپنے پاؤں زمین پر زور سے نہ ماریں کہ ان کا مخفی زیور معلوم ہو جائے اور اے مسلمانوں !تم سب اللہ کے سامنے توبہ کرو تا کہ تم نجات پاؤ۔
الحمد اللہ ہم اسلامی جمہوریہ پاکستان کے باشندے ہیں لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا پیمرا سو گیا ہے ؟ کیا اسلامی روایات اور نظریہ پاکستان کی تذلیل کرنے والوں کے لیے کوئی قانون نہیں جو عملی طور پر ان چیزوں کو مانیٹر کر ے او ر روک سکے؟؟
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنی رائے دیں ۔اور دوست احباب سے شئیر کریں۔
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔Please post your comments
شکریہ ۔